نبی ہیں کسی درجہ کے اور اہل اسلام کو دھوکہ میں ڈالنے کی غرض سے بڑے بڑے لمبے چوڑے اشتہار اور رسائل طبع کر کے ایک آفت برپا کر دی ہے اور شور مچا رکھا ہے کہ ہمارے دعوے پر قرآن وحدیث گواہ ہے اور جس کا جی چاہے ہم سے بحث ومناظرہ کر لے۔ جس کی وجہ سے ہزارہا مسلمانوں میں فتنہ برپا ہوگیا ہے۔ لہٰذا آپ پر فرض ہے کہ اس فقیر سے اس بات کا تصفیہ کر لیں۔ میں نے باربار آپ کے مرزاقادیانی کو بھی لکھا اور کئی مرتبہ ان کی خدمت میں حاضر بھی ہوا اور آپ تینوں صاحبوں کے نام نوٹس بھی دیا اور اب اس قدر سفر دور دراز طے کر کے آپ کے پاس بھوپال میں حاضر ہوں اور آپ کو دو خط بھی لکھے۔ ایک ماہ کامل مجھے انتظار جواب میں یہاں بیٹھے ہوئے گزرا۔ مگر آپ نے جواب نہیں دیا۔ آپ کو چاہئے کہ اپنے دعوے اور تحریر کا خیال اور ’’ لم تقولون مالا تفعلون‘‘ پر غور کر کے بحث کو تیار ہو جائیے۔ میں آپ کو اس ذات وحدہ لا شریک تعالیٰ وتقدس کی قسم دیتا ہوں۔ جس نے آپ کو پیدا کر کے اپنی بے حد وبے شمار نعمتوں سے سرفراز کیا ہے کہ اگر آپ کا بھی مذہب ہے کہ قرآن مجید کی آیت صریحہ بینہ قطعیۃ الدلالت مرزاقادیانی کے مسیح موعود ہونے پر اور حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا عہدۂ رسالت مرزاقادیانی کو مل جانے پر موجود ہیں اور اس کی تائید میں احادیث صحیحہ مرفوعہ متصلہ اپنے منطوق سے شہادت دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے آپ کو اپنے مؤمنانہ عقیدہ کو الوداع کہہ کر طریق اسلام سلف صالح سے سخت انکار کرنا پڑا ہے تو اسی خداوند کریم سے ڈر کر جس کی میں نے ابھی آپ کو قسم دی ہے۔ میرے ساتھ اظہاراً للحق بحث کیجئے۔ آپ کو اس بحث میں انشاء اﷲ تعالیٰ کچھ بھی تکلیف نہ ہوگی۔ اگر آج کوئی عدالت کسی دنیوی مقدمہ میں آپ سے اظہار لینا چاہے تو آپ جس قدر وہ چاہے مبسوط بیان لکھوا سکتے ہیں۔ بلکہ ایک اطلاع سے بلاتوقف تاریخ مقررہ پر عدالت میں حاضر ہو جاؤ گے اور بڑی شدومد سے اظہار دو گے۔
اے حضرات! اپنے دنیوی کام آپ سب کرتے ہو نوکری پر ہر روز حاضر ہوتے ہو۔ آواز بلند ہے ظریف ہو، احسن المناظرین ہو، طاقتیں سب قائم ہیں۔ بقول مرزاقادیانی آپ فرشتہ ہو اور مرزاقادیانی کی مدد کو بقول ان کے ہزاروں فرشتے حاضر رہتے ہیں۔ ہروقت الہام ہوتا ہے اور ماشاء اﷲ آپ لوگوں کو اپنے علم اور اپنے قرآن وحدیث دانی کا بھی بڑا دعویٰ ہے اور جو کہ آپ اور آپ کے مصنوعی مسیح کئی رسالے بھی اس باب میں لکھ چکے ہیں تو اس بحث میں کچھ فکر وسوچ کا کام بھی نہیں ہے تو پھر خداتعالیٰ کی حقیقی عدالت سے کیوں نہیں ڈرتے اور سچی شہادت کو