تھے اب ازالہ میں ایک اور دعویٰ کی تمہید آپ نے ڈالی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’باربار یا احمد کے خطاب سے مخاطب کر کے ظلی طور پر (اﷲتعالیٰ نے مرزاقادیانی کو) مثیل سید الانبیاء وامام الاصفیاء حضرت مقدسﷺ قرار دیا۔‘‘
دیکھو (ازالہ اوہام ص۲۵، خزائن ج۳ ص۲۲۸) میں فرماتے ہیں: ’’اور اس آنے والے (یعنی مرزاقادیانی) کا نام جو احمد رکھاگیا ہے وہ بھی اس کے مثیل ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ محمد جلالی نام ہے اور احمد جمالی اور احمد اور عیسیٰ اپنے جمالی معنوں کی راہ سے ایک ہی ہیں۔ اسی کی طرف یہ اشارہ ہے۔‘‘
’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ (یعنی اس آیت میں مرزاقادیانی ہی کا ذکر ہے)
دیکھو(ازالہ اوہام ص۶۷۳،۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۳، ۴۶۴) میں فرماتے ہیں کہ یہ آیت ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علے الدین کلہ‘‘ اسی مسیح ابن مریم کے زمانہ سے متعلق ہے۔ یعنی مرزاقادیانی ہی کے حق میں ہے تو مرزاقادیانی کی یہ ایک اور نئی تمہید ہے اور اس کے متعلق یہ کشف کہ ’’تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن مجید میں لیاگیا ہے۔ مکہ اور مدینہ اور قادیان۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ)
اور اسی کے متعلق یہ الہام اور اس قسم کے دیگر الہام ہیں۔ جیسے ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۵ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۹)
مرزاقادیانی نے ایک کمال اور کیا ہے کہ صرف اپنے ہی حق میں ان مراتب کو تمام نہیں کیا۔ بلکہ اپنی اولاد کو بھی اس میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’خدائے تعالیٰ نے ایک قطعی اور یقینی پیش گوئی میں میرے پر ظاہر کیا ہے کہ میری ذریت میں سے ایک شخص پیدا ہوگا۔ جس کو کئی باتوں میں مسیح سے مشابہت ہوگی۔ وہ آسمان سے اترے گا اور زمین والوں کی راہ سیدھی کر دے گا۔ وہ اسیروں کو رستگاری بخشے گا اور ان کو جو شبہات کی زنجیروں میں مقید ہیں رہائی دے گا۔ ’’فرزند دل بند گرامی ارجمند مظہر الحق والعلاء کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ لیکن یہ عاجز (یعنی مرزاقادیانی) ایک خاص پیش گوئی کے مطابق جو خدائے تعالیٰ کی مقدس کتابوں میں پائی جاتی ہے مسیح موعود کے نام پر آیا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۵۵،۱۵۶، خزائن ج۳ ص۱۸۰)