ابن جریر وغیرہ انتہی‘‘ جمل حاشیہ جلالین میں ہے۔ ’’قال عطاء اذا نزل عیسیٰ الیٰ الارض لایبقی یہودے ولا نصرانی ولااحد یعبد غیر اﷲ الا آمن بعیسیٰ وانہ عبداﷲ وکلمتہ انتہت جامع البیان میں ہے۔ ای قبل موت عیسیٰ بعد نزول عند قیام الساعۃ فیصیر الملل واحدۃ وہی ملۃ الاسلام‘‘ الحنیفیۃ اکلیل میں ہے۔ ’’قولہ تعالیٰ وان من اہل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ فیہ نزول عیسیٰ اخرجہ الحاکم عن ابن عباس انتہی‘‘
۳؎ مرزاقادیانی نے وجہ چہارم کا کچھ جواب نہیں دیا۔ اس خیال سے کہ اگر موتہ کی ضمیر کا مرجع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تسلیم کرتے ہیں تو حیات ثابت ہوتی ہے اور اگر نہیں تسلیم کرتے تو توضیح المرام اور ازالۃ الاوہام کی خطا ثابت ہوتی ہے۔ مگر یہ دیانت کے خلاف ہے۔ مرزاقادیانی پر احد الامرین واجب ہے یا توضیح المرام اور ازالۃ الاوہام کی خطا کا اقرار کریں یا حیات کو تسلیم کریں اور اگر دونوں میں سے ایک بھی نہ کریں گے تو یہ علامت ہے ان کے مسیح کاذب ہونے کی۔
۴؎ ان وجوہ کا جواب مرزاقادیانی نے کچھ نہیں دیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ اپنا مدعی وفات ہونا تسلیم کرلیا۔ مرزاقادیانی نے ان وجوہ کے جواب سے خاص کر وجہ دوم کے جواب سے اس لئے گریز کی ہے کہ اس میں پہلے ملہم ہونا ثابت کرنا پڑتا ہے اور اس کے اثبات کے لئے مرزاقادیانی کے پاس کچھ نہیں ہے۔ مرزاقادیانی اس وجہ میں ایسے بند کئے گئے ہیں کہ کوئی شق اختیار نہیں کر سکتے ہیں۔ ہر شق پر ان پر سخت الزام آتا ہے۔ مرزا قادیانی کے پاس اگر کچھ جواب ہے تو تحریر فرماویں۔ ورنہ مسیح کاذب تصور کئے جائیں گے۔ اگر کچھ جواب نہیں تو ابھی دروازہ توبہ کا کھلا ہے۔ زہوق روح سے پہلے توبہ کر لیں اور دعویٰ مسیح موعود والہامات کاذبہ سے دست بردار ہو جاویں۔ ’’وما علینا الا البلاغ والا راہ فاعلا‘‘ خود مرزاقادیانی سے اگر اس کا جواب نہ ہو سکے تو یہ بھی ان کو اختیار ہے کہ اپنے شہداء وانصار کو جمع کر لین۔ میرے نزدیک یہی ایک وجہ مرزاقادیانی کی پردہ دری وکشف حقیقت کے لئے کافی ہے۔
۵؎ اس تقدیر پر ایک قباحت یہ بھی ہے کہ جب خود آپ کو مسیح کے فوت ہونے کا یقین قانون قدرت وآیات قرآن کریم سے حاصل نہیں ہوا تھا تو دوسروں کو آپ صرف قانون قدرت وآیات قرآن کریم کی بناء پر اس یقین پر کیوں مجبور کرتے ہیں۔
۶؎ اس دندان شکن تقریر کا جواب مرزاقادیانی سے کچھ نہ ہوسکا۔ پس حجت ان پر تمام ہوگئی۔ الحمدﷲ علیٰ ذلک! سخت بے غیرتی وبے حیائی کی بات ہے کہ ایسے سخت الزام کا کچھ جواب نہ