دیا جاوے۔ اگر مرزاقادیانی اور ان کے اتباع کے پاس کچھ جواب ہے تو دیں۔ ورنہ اپنے دعاوی باطلہ سے رجوع کریں۔ ابھی باب توبہ مفتوح ہے۔ ولا اراہم فاعلین!
۷؎ یہ جواب تو الزامی ہے اور تحقیقی جواب یہ ہے کہ جس قدر آثار صحابہ واقوال تابعین ہمارے معنی کے مخالف ہیں اور قرأت ابی بن کعب یہ سب ضعیف وبلاسند ہیں۔ اس لئے ان کی بناء پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوسکتا ہے۔ علاوہ اس کے خالص استقبال بھی وہاں ہوسکتا ہے۔
۸؎ یہ جواب تو الزامی ہے اور جواب تحقیقی یہ ہے کہ دیگر معانی کا لکھنا منافی قطعیۃ نہیں۔ کیونکہ دیگر معانی تو ہم نے دلیل سے باطل کر دئیے۔
۹؎ یہ جواب تو الزامی ہے اور تحقیقی یہ ہے کہ جب ہم نے سب احتمالات مخالفہ کو باطل کر دیا تو اب اس آیت کے قطعیۃ الدلاۃ ہونے میں کیا شک رہا۔
۱۰؎ یہ جواب الزامی ہے۔ تحقیقی جواب یہ ہے کہ ہم نے احتمالات مخالفہ کو بدلیل باطل کر دیا تو اب آیت کے قطعیۃ الدلالۃ ہونے میں کیا شک رہا۔
۱۱؎ یہ جواب الزامی ہے اور تحقیقی یہ ہے کہ جب ہم نے سب احتمالات مخالفہ کو دلیل سے باطل کر کے دکھلادیا تو اب آیت کے قطعیۃ الدلالۃ ہونے میں کیا شبہ رہا۔
۱۲؎ اور تفسیر فتح القدیر اور تفسیر فتح البیان اور تفسیر جامع البیان سے بھی کذب اس قول کا ظاہر ہوتا ہے۔
۱۳؎ یہ تو دلیل الزامی ہے اور تحقیقی دلیل یہ ہے کہ ہم نے بدلیل قطعی ثابت کر دیا کہ مرجع موتہ کا عیسیٰ علیہ السلام میں۔ فتذکر!
۱۴؎ مرزاقادیانی سے اس کا جواب کچھ نہ ہو سکا اور اقرار حق تو ان کے جبلت میں ہی نہیں ہے۔
۱۵؎ مرزاقادیانی سے اس کا جواب کچھ نہ ہو سکا۔ یہ اوّل دلیل ہے۔ مرزاقادیانی کے کذب پر میں، آپ اور آپ کے سب اتباع کے لئے اشتہار دیتا ہوں کہ اگر قرآن مجید یا حدیث صحیح میں سوائے احادیث نزول عیسیٰ ابن مریم کے ابن مریم کا لفظ ایسا نکال دیں کہ وہاں عیسیٰ بن مریم مراد نہ ہو سکے اور یقینا مثیل عیسیٰ مراد ہو تو میں آپ کے دعویٰ مسیح موعود ہونے کو تسلیم کرلوں گا۔ ورنہ آپ کو اس دعویٰ سے توبہ کرنی لازم ہوگی۔
۱۶؎ یہ تو دلیل الزامی ہوئی اور دلیل تحقیقی مقدمہ وتحریر رابع میں مذکور ہے۔ فلیراجع الیہما!