اقول… جب مباحثہ ابھی ناتمام ہے تو پبلک کیسے فیصلہ کر سکتی ہے۔
قولہ… چونکہ مساوی طور پر ہم دونوں کے پرچے تحریر ہوچکے ہیں۔ تین آپ کی طرف سے اور تین میری طرف سے اس لئے یہی پرچے بلاکم وبیش چھپ جائیں گے اور ہم دونوں میں سے کسی کو اختیار نہ ہوگا کہ غائبانہ طول پر کچھ اور زیادہ یا کم کرے۔
اقول… یہ عجیب آپ کا انصاف ہے۔ آپ اپنے رقعے مورخہ ۲۳؍اکتوبر میں لکھ چکے ہیں اور ’’اس لحاظ سے کہ بحث کو بے فائدہ طور نہ ہو مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پرچوں کی تعداد پانچ سے زیادہ نہ ہو اورپہلا پرچہ آپ کا ہو۔‘‘
اس کلام سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے پانچ پرچوں تک کی احقر کو اجازت دی تھی اور مدعی بھی احقر کو بنایا تھا اور طبعی طور پر یہ امر ثابت ہے کہ مدعا علیہ کا پرچہ ایک کم ہونا چاہئے۔ مرزاقادیانی نے خط موسومہ مولوی محمد حسین صاحب مورخہ ۶؍جون ۱۸۹۱ء میں خود لکھا ہے: ’’پرچے پانچ ہونے چاہئیں جو صاحب اوّل لکھیں۔ ایک پرچہ زائد ان کا حق ہے۔‘‘
اس خاکسار نے اوّل لکھا ہے۔ اس لئے ایک پرچہ زائد میرا حق ہے اور مرزاقادیانی کا ایک پرچہ کم ہونا چاہئے۔ پس جب احقر کو پانچ کی اجازت ہوئی تو آپ کو چار کی۔ اب اگر اس سے کم پر مقرر کرنا منظور تھا تو اس کی تین صورتیں تھیں یا تو ہر واحد کو مستقل کم کرنے کا اختیار دیا جاتا تو اس صورت میں تو مناظرہ ہی متصور نہیں۔ کیونکہ احد المناظرین مثلاً اگر دو تحریروں پر قصداً کرنا چاہتا ہے اور دوسرا تین پریا احد المناظرین تین پر اور دوسرا چار پر احد المناظرین چار پر اور دوسرا پانچ پر تو مناظرہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اس لئے کہ اجتماع اضداد محال ہے اور اگر احد المناظرین کو اختیار دیا جاوے نہ دوسرے کو ترجیح بلا مرجح خلاف عدل ہے یا دونوں کو باتفاق رائے کم پر قصر کرنے کا اختیار ہے۔ یہی شق متعین ہے اور یہ آپ نے اختیار نہیں کی۔ اگر آپ کو میری تین تحریروں پر قصر کرنا تھا تو آپ پر دوامر واجب تھے۔
اوّل… یہ کہ قبل قطع مباحثہ تراضی طرفین حاصل کرلیتے۔
دوم… جس تقدیر پر احقر تین پرچوں پر راضی ہو جاتا تو آپ اپنے دوہی پرچے رکھتے۔ تیسرا نہ لکھتے۔ جب آپ نے دو واجبوں کا ترک کیا تو اب نقض معاہدہ ومخالفت آپ سے صادر ہوئی۔ اس لئے اب مجھے عقلاً وشرعاً وقانوناً آپ کی اخیر تحریر کے جواب لکھنے کا اختیار باقی ہے۔ ہاں جو تحریرات مباحثہ میں ہوئی ہیں۔ وہ انشاء اﷲ تعالیٰ بجنسہ محفوظ رہیں گے۔ اس میں کچھ کم وبیش نہ کیا جاوے گا۔ علاوہ اس کے وفات کی دلیل آپ نے اخیر پرچے میں لکھی اور وہ لکھ کر آپ چل دئیے