اقول… یہاں سے آپ نے تمہید گریز کی شروع کی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب وہ پانچ ادلہ جو سرسری طور سے جلسہ واحدہ میں بالمشافہ لکھ کر آپ کو دئیے گئے اور اس جلسہ میں ان کا جواب آپ سے نہ ہوسکا اور مہلت آپ نے طلب کی اور شرط بالمشافہ تحریر کو آپ نے حذف کر دیا اور غائبانہ جو جو اب آپ نے لکھا وہ سراسر باطل اور ہیچ اور لغو محض اس لئے آپ کو یہ دھڑکہ پیدا ہوا کہ ان ادلہ سرسری کے جواب میں تو یہ حال ہے۔ پس اگر دوسرے ادلہ جو اطمینان سے لکھے جاویں گے اس کا جواب دہ میں کیونکر ہو سکوں گا اور جب بحث حیات ووفات میں جس کو میں اپنی دلیل قوی سمجھتا تھا یہ حال ہے تو بحث نزول بحث مسیح موعود میں کیا حالت گزرے گی۔ اس لئے آپ نے ذلت فرار کو اختیار فرمایا۔ یہ خیال نہ کیا کہ یہاں تو فرار کر کے اپنی جان بچالی۔ لیکن رب السموات والارض سے جان بچا کر کہاں جائے گا۔ اگر آپ کو کچھ حیا وغیرت یا خوف حق تعالیٰ کا ہے تو پھر آپ دہلی میں تشریف لائیے اور مباحثہ حیات ووفات کو حسب معاہدہ وشرط تمام کیجئے اور اس کے بعد نزول مسیح میں موافق عہد وشرط کے مباحثہ کیجئے اور پھر موافق وعدہ کے مباحثہ اپنے مسیح موعود ہونے میں۔ اگر آپ سچے مسیح موعود ہیں تو ضرور یہ ابحاث آپ کو پورے کرنے چاہئے۔ ورنہ یہی علامت آپ کی مسیح کاذب ہونے کے لئے کافی سمجھی جاوے گی۔ ’’فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجارۃ اعدت للکافرین (بقرہ:۲۴)‘‘
مخفی نہ رہے کہ آپ نے اوپر یہ ظاہر کیا کہ خاکسار نے پانچ دلیلوں پر حصر کیا تھا۔ مگر یہاں آپ کے اقرار سے ثابت ہوا کہ آپ کے گمان میں میرے پاس دوسرے دلائل بھی موجود ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ قصداً بھی جھوٹ بولا کرتے ہیں۔ جاننا چاہئے کہ میں نے خلاف اپنی عادت کے کچھ کلمات سخت یہاں آپ کو لکھے ہیں۔ مگر وہ کلمات آپ کے کلمات طیبہ کے مقابلہ وموازنہ میں کچھ سخت نہیں ہیں۔ اگر آپ فرمائیے گا تو موازنہ کر کے دکھا دیا جاوے گا۔ باینہمہ! اس قدر سختی بھی میں اپنی جبلت کے خلاف سمجھتا ہوں۔ میں گمان کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ نے مجھ سے اس حکمت ومصلحت سے یہ لکھوائے ہیں کہ آپ غیرت میں آکر پھر تینوں ابحاث کے لئے تیار ہو جاویں گے تو آپ کا دجل وتمویہ کھل جاوے گی۔قولہ… اور آج جیسا کہ آپ کی طرف سے تین پرچے لکھے جاچکے ہیں۔ میری طرف سے بھی تین پرچے ہو گئے۔ اب یہ چھ پرچے ہم دونوں کی طرف سے بجنسہ چھپ جانے چاہئے۔ پبلک خود فیصل کر لے گی۔