ہوں کہ اگر آپ قرآن مجید میں توفی بمعنی موت کے بغیر قرینہ مقالیہ یا حالیہ کے ایک جگہ بھی ثابت کر دیں تو میں آپ کو اس دعویٰ میں کہ یہ آیت قطعیۃ الدلالۃ ہے۔ حیات مسیح علیہ السلام پر صادق مان لوں گا۔ پھر اس میں بحث رہے گی کہ کوئی دوسری آیت قطعیۃ الدلالۃ اس کے معارض ہے یا نہیں۔
قولہ… اب اگر یہ آیت مسیح ابن مریم کی وفات پر قطعیۃ الدلالۃ نہیں تو دلائل مذکورۂ بالا اور نیز دلائل مفصلہ مبسوطہ ازالہ اوہام کا جواب دینا چاہئے۔
اقول… دلائل مذکورہ بالا کا تو جواب بفضلہ تعالیٰ ہوگیا۔ رہی دلائل مفصلہ مبسوط ازالہ اوہام ان کا جواب بھی انشاء اﷲ تعالیٰ جلد ہونے والا ہے۔ فانتظر!
قولہ… تو کہ آپ کو ہزار روپیہ بھی مل جائے اور اپنے بھائیوں میں علمی شہرت بھی حاصل ہو جائے۔
اقول… تعجب کہ آپ باوجود ادعائے مسیحیت خاکسار کو طمع روپیہ شہرت کا دیتے ہیں۔ خاکسار کی تو یہ دعا ہے کہ حق تعالیٰ مجھے اور آپ کو اور سب اہل اسلام کو طمع روپیہ وشہرت سے بچاوے۔قولہ… دوسری دلیل مسیح ابن مریم کی وفات پر خود جناب رسول اﷲﷺ کی حدیث ہے۔ جس کو امام بخاری اپنی کتاب التفسیر میں اس غرض سے لایا ہے کہ تاظاہر کرے کہ لما توفیتنی کے لما امتنی ہے۔ الیٰ قولہ! اس میں تو کچھ شبہ نہیں کہ ہمارے نبیﷺ فوت ہوگئے ہیں اور مدینہ منورہ میں آپ کا مزار ہے۔ پھر جب کہ آنحضرتﷺ نے وہی لفظ فلما توفیتنی کا حدیث بخاری میں اپنے لئے اختیار کیا ہے اور اپنے حق میں ویسا ہی استعمال کیا ہے۔ جیسا کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں مستعمل تھا تو کیا اس بات کے سمجھنے میں کچھ کسر رہ گئی کہ جیسا کہ آنحضرتﷺ وفات پاگئے۔ ایسا ہی حضرت مسیح ابن مریم بھی وفات پاگئے۔
اقول… اس مقام پر یا تو آپ نے بڑا مغالطہ کھایا ہے یا دیا ہے۔ بیان اس کا یہ ہے کہ لفظ صحیح بخاری کا یہ ہے: ’’فاقول کما قال العبد الصالح وکنت علیہم شہیدا مادمت فیہم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم‘‘ یہاں کاف تشبیہ ہے۔ جو مغایرت پر دلالت کرتا ہے۔ اگر حضرت یوں فرماتے۔ ’’فاقول ماقال العبد الصالح‘‘ تو استدلال آپ کا درست ہوتا جب حضرت نے کاف تشبیہ اس پر داخل کیا تو یہ دلیل مغایرت ہوئی۔ معلوم ہوا کہ حضرت کے توفی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے توفی میں ایک مشابہت تو ہے۔ مگر عین نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توفی تو بطور اصعاد ہوئی اور حضرتﷺ کی توفی بطور موت سبحان اﷲ! اﷲتعالیٰ نے حضرت کی زبان سے کیسا لفظ نکلوایا کہ جس سے حیات مسیح میں شبہ کرنے والوں کے شبہ کا استیصال کلی ہوگیا۔ الحمدﷲ علی ذالک حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ!