ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فَنَحَرْنَا الْبَعِیْرَ عَنْ سَبْعَةٍ وَ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ۔( مُسلم ج١ ص٤٢٤ باب جواز الاشتراک فی الھدی ) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اَکرم ۖ کے ساتھ حج کیا تو ہم نے اُونٹ بھی سات اَفراد کی طرف سے ذبح کیا اَور گائے بھی سات اَفراد کی طرف سے ذبح کی۔ اِن دونوں حدیثوں میں قربانی کا تعلق حج کی قربانی سے ہے اَور حج کی قربانی کا جو مسئلہ ہے وہی عید کی قربانی کا ہے، اِس سے معلوم ہورہا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے صحابۂ کرام کو اِس موقع پر اُونٹ اَور گائے دونوں میں سات سات اَفراد کے شریک ہونے کا حکم دیا اِسی پر اِجماع ہے اَور یہی ائمہ اَربعہ کا مسلک و موقف ہے کہ اُونٹ اَور گائے دونوں میں سات سات اَفراد شریک ہوسکتے ہیں زیادہ نہیں۔ اِس سلسلہ میں مزید اَحادیث بھی آئی ہیں موقع کی مناسبت سے ذکر کی جاتی ہیں۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ عَامَ الْحُدَیْبِیَّةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ ۔ ( مُسلم ج١ ص ٤٢٤ ، ترمذی ج١ ص ١٨٠ باب ما جاء فی الاشتراک فی البدنة والبقرة ، اَبوداود ج٢ ص ٣٢ باب البقر والجزور عن کم تجزیٔ ، مشکٰوة ص ٢٣١) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اَکرم ۖ کے ساتھ حدیبیہ کے سال اُونٹ بھی سات اَفراد کی طرف سے ذبح کیا اَور گائے بھی سات اَفراد کی طرف سے ذبح کی۔ حدیبیہ میں جب اِحصار واقع ہوا تو سب نے قربانی کی اَور اِحرام کھول دیا کیونکہ اِحصار کی صورت میں اِحرام کھولنے کے لیے قربانی شرط ہے اَور اِحصار کی قربانی کا جو مسئلہ ہے وہی عید کی قربانی کا ہے پس یہ حدیث اِس مسئلہ میں دوٹوک ہے کہ اُونٹ میں زیادہ سے زیادہ سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُوْرُ عَنْ سَبْعَةٍ۔ ( اَبوداود ج٢ ص ٣٢ ، مشکٰوة ص ١٢٧ )