ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
خصوصیت کے ساتھ مزید فضیلت کا حامل ہے۔ ایک روایت میں ہے : ''حضرت عبد اللہ بن عباسسے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''کوئی دِن ایسا نہیں ہے کہ جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دِنوں کے نیک عمل سے زیادہ محبوب اَور پسندیدہ ہو۔'' صحابہ کرامنے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے ؟ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا :اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے مگر وہ شخص جو جان اَور مال لے کر اللہ کے راستے میں نکلے پھر اُن میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے (سب اللہ کے راستے میں قربان کردے اَور شہید ہو جائے یہ اِن دِنوں کے نیک عمل سے بھی بڑھ کر ہے)۔( بخاری ، اَبوداود ، ترمذی ، اِبن ماجہ ، دَارمی و مسند احمد ، ترغیب وترہیب ج ٢ ص ١٢٧) ایک روایت میں ہے : ''حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دِنوں کی عبادت سے بڑھ کر عظیم اَور محبوب تر کوئی عبادت نہیں لہٰذا اِن میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کثرت سے پڑھاکرو ۔'' اَور ایک روایت میں سُبْحَانَ اللّٰہِ کا ذکر بھی ہے۔'' (بیہقی ، مسند اِمام اَحمد ج ٢٠ ص ١٦٨ ) مذکورہ بالا اَحادیث سے معلوم ہوا کہ ذی الحجہ کے مہینہ کے پہلے دس دِنوں کی بڑی فضیلت اَور اہمیت ہے۔ دَراصل یہ عشرہ حج کا عشرہ ہے اَور اِن دِنوں کا خاص عمل حج ہے لیکن حج مکہ معظمہ جاکر ہی ہوسکتا ہے پس جو لوگ وہاں نہیں جاسکتے اُن کو اپنی جگہ رہتے ہوئے اِن دِنوں میں خاص فضیلت عطا کر دی گئی ہے لہٰذا اِن مبارک دِنوں میں غیر ضروری تعلقات سے ہٹ کر اللہ جل شانہ کی عبادت اَور اِطاعت بہت لگن اَور توجہ کے ساتھ کرنی چاہیے اَور ہمہ تن اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہنا اَور ذکر و فکر،