ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
آخر میں میری باری آئی تو میرے اُوپر اُن کا رعب غالب آگیا اَور زبان بند ہوگئی اِس کو اُنہوں نے محسوس کر لیا اَور فرمایا اَچھا تم دُعا مانگ لو۔ (طبقات ج ٣) (٢) خود نمازِ فجر میں بڑی سورتیں پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ کی قرأت سن کر سیکھ لیں۔ (٣) رمضان ١٤ھ میں نمازِ تراویح کو رائج کیا اَور تمام صوبوں کے حکام کو اِس کے متعلق فرمان بھیجا کہ اَپنے اَپنے مقامات میں نمازِ تراویح کو رواج دیں اَور مدینہ منورہ میں نمازِ تراویح کے لیے دو اِمام مقرر کیے، ایک مردوں کی جماعت کے لیے دُوسرا عورتوں کی جماعت کے لیے (طبقات ج ٣) یہ چیزیں حفظِ قرآن کے رواج کا بہترین ذریعہ بنیں۔ (٤) تمام ممالک ِمفتوحہ میں ہر جگہ قرآن شریف کا دَرس جاری کیا معلّم مقرر کیے اُن کے وظیفے معین فرمائے، خاص مدینہ میں چھوٹے چھوٹے بچوں کی تعلیم کے لیے جو مکتب تھے اُن کے معلّموں کا وظیفہ پندرہ دِرہم ماہوار تھا۔ (سیرة العمرین لابن الجوزی) (٥) بدوؤں میں قرآنِ مجید کی جبری تعلیم رائج کی، اَبو سفیان نامی ایک شخص کو چند آدمیوں کے ساتھ اِس کام پر مقرر کیا کہ قبائلِ اعراب میں دَورہ کریں اَور ہر شخص کا اِمتحان لیں جس کو قرآنِ مجید بالکل یاد نہ ہو اُس کو سزا دیں۔ (الاصابہ) (٦) حضرت معاذ بن جبل اَور عبادہ بن صامت اَور حضرت اَبو درداء رضی اللہ عنہم کو ملک ِ شام کی طرف بھیجا اَور فرمایا پہلے حمص جاؤ وہاں کچھ دِنوں قیام کر کے تعلیمِ قرآن کا نظام درست کرنے کے بعد تین میں سے ایک حمص میں رہ جائے، ایک دمشق جائے ،ایک فلسطین میں ،ایسا ہی ہوا۔ حضرت عبادہ حمص میں رہے اَور حضرت اَبو دَردائ دِمشق اَور حضرت معاذ بن جبل فلسطین میں۔ (٧) حضرت اَبو دَرداء رضی اللہ عنہ روزانہ فجر کی نماز کے بعد جامع مسجد دمشق میں بیٹھ جاتے اَور درسِ قرآن دیتے تھے، دس دس آدمیوں کی جماعت کردی تھی اَور ہر جماعت پر ایک اُستاذ مقرر کیا تھا اُن اَساتذہ کی نگرانی خود کرتے تھے اَور مخصوص طلباء کو خود ہی پڑھاتے بھی تھے ۔ایک روز شمار کیا تو معلوم ہوا کہ سولہ ہزار آدمی روزانہ درسِ قرآن میں شریک ہوتے تھے۔ (مِلل و نِحل لابن حزم)