ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
اِس آیت ِ مبارکہ میں وہ چیزیں ذکر فرمائی گئی ہیں کہ جن سے ہم کام لیتے ہیں کشتیاں اَور سواریاں سب خدا ہی نے ہمارے نفع کے لیے بنائی ہیں یعنی اِن کی ساخت ہمارے ذہنوں پر اِلہام و اِلقاء فرمائی لہٰذا اللہ ہی کی ذات ہے جس نے اِنہیں ہمارے لیے مسخر فرمایا ہے اَور ہمارے فکر و تدبیر کو کارآمد بنایا۔ ( فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا ..... الآیة ) دُوسری جگہ اِرشاد ہے : ( وَسَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرَات بِاَمْرِہ اِنَّ فِیْ ذَالِکَ لَاٰیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ) ١ ''اللہ نے تمہاے کام میں لگادیارات دِن، سورج اَور چاند کو اَور ستارے اُس کے حکم سے کام میں لگے ہیں یقینًا اِس میں سمجھ والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔'' یہاں دِن و رات کے مسخر ہونے کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ وہ بھی ہمارے لیے مسخر کیے گئے ہیں یعنی اِن میں ہمارے لیے منافع مقدر فرمائے گئے ہیں اگرچہ دِن و رات ہمارے اِرادہ کے تابع نہیں ہیں اَور ہم اُن سے جب چاہیں جیسے چاہیں کام نہیں لے سکتے۔ ( اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُوْلِی الْاَلْبَابِ۔ الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قَیَامًا وَّ قُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھَذَا بَاطِلًا سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ) ٢ ''یقینا آسمان و زمین کا بنانا اَور رات دِن کا آنا جانا اِس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں کہ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے، بیٹھے اَور کروٹ پر لیٹے اَور آسمان و زمین کی پیدائش میں تفکر کرتے ہیں ۔کہتے ہیں اے ہمارے رب تونے یہ بے فائدہ نہیں بنایا تو سب عیبوں سے پاک ہے سو اَے خدا ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا۔ '' غرض مسخر کرنے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ذات ِ پاک ہے اَور کس چیز سے کتنا نفع اُٹھاسکتے ہیں اِس کی تحدید نہیں کی گئی۔ ایک جگہ چاند و سورج کی تسخیر کا ذکر ہے۔ ١ پ١٤ سُورہ نحل رکوع٢ ٢ پ٤ سُورہ آل عمران رکوع ١١