ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
عَلٰی وَضُوْئِہ، وَِذَا تَکَلَّمَ خَفَضُوْا اَصْوَاتَہُمْ عِنْدَہ وَمَا یُحِدُّوْنَ اِلَیْہِ النَّظْرَ تَعْظِیْمًا لَّہ۔( المعجم الکبیر للطبرانی ج ٢٠ ص ٩) ''قسم بخدا! جب بھی نبیٔ اَکرم ۖاپنا بلغم تھوکتے ہیں تو وہ اُن صحابہث میں سے کسی نہ کسی کی ہتھیلی پر پڑتا ہے جس کو وہ اپنے چہرے اَور بدن پر لگالیتا ہے اَور جب آپ اُنہیں کوئی حکم کرتے ہیں تو وہ سب اُس کی تعمیل کے لیے جھپٹ پڑتے ہیں اَور جب آپ وضو کرتے ہیں تو آپ کے وضو کے پانی کے حصول کے لیے باہم رقیب بن جاتے ہیں اَور جب آپ گفتگو فرماتے ہیں تو سب اپنی آوازیں پست کرلیتے ہیں اَور تعظیم کے مارے وہ آپ کی طرف نظر جماکر نہیں دیکھ پاتے ہیں۔'' اَور پھر مشرکین کے مجمع میں جاکر یہ کہا :اَیْ قَوْمٍ ! وَاللّٰہِ لَقَدْ وَفَدْتُّ عَلَی الْمُلُوْکِ وَوَفَدْتُّ عَلٰی قَیْصَرَ وَکِسْرٰی وَالنَّجَاشِیْ وَاللّٰہِ اِنْ رَأَیْتُ مَلِکًا یُعَظِّمُہُ أَصْحَابَہ مَا یُعَظِّمُ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ مُحَمَّدًا۔ (بخاری شریف٣٧٩١، حیاة الصحابة ٣٠٦٢) ''برادرانِ قوم! اللہ کی قسم میں نے بادشاہوں کی خدمت میں حاضری دی ہے، میں قیصر وکسری اَور نجاشی کے دربار میں بھی گیاہوں، اللہ کی قسم میں نے کسی بادشاہ کو اُس کے درباریوں کی طرف سے اِتنی تعظیم کرتے نہیں دیکھا جتنا محمد ۖکے صحابہ ث محمد ۖ کی تعظیم کرتے ہیں۔'' فتح مکہ کے موقع پر حضرت عباس صکی تحریک پر حضرت اَبو سفیان صنے رات میں اِسلام قبول کیا جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ پورے لشکر میں ہلچل مچی ہوئی ہے، لوگ ہاتھ منہ دھوکر ایک جگہ جمع ہورہے ہیں، اَبوسفیان ڈر گئے کہ پتہ نہیں کیا ماجرا ہے؟ اُنہوں نے حضرت عباس صسے پوچھا کہ یہ ہلچل کیسی ہے، کیا کوئی خاص بات پیش آگئی ہے؟ حضرت عباس صنے فرمایا نہیں کوئی بات نہیں، بس یہ لوگ اَذان سن کر نماز کی تیاری کررہے ہیں چنانچہ حضرت اَبو سفیان صنے وضو کیا اَور پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ وہاں جو اُنہوں نے صف بندی اَور جماعت میں ہزاروں اَفراد کے ایک ساتھ رکوع سجدہ کرنے کا منظر دیکھا تو