Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

40 - 65
ایک دِن پہلے کا یا بعد کا ملالینا چاہیے)اَور حدیث شریف میں ہے کہ عاشورہ کا روزہ رمضان (کے روزے فرض ہونے) سے پیشتر (بطورِ فرضیت) رکھاجاتا تھا۔ 
پس جب رمضان (کے روزوں کا حکم) نازل ہوا تو جس نے چاہا (عاشورا کا روزہ) رکھا اَور جس نے چاہا نہ رکھا( جمع الفوائد عن الستة الا النسائی) اَور اِرشاد فرمایا رسول اللہ  ۖ نے جس شخص نے فراخی کی اپنے اہل و عیال پر خرچ میں عاشورہ کے دِن، فراخی کرے گا اللہ تعالیٰ اُس پر (رِزق میں) تمام سال۔ (رزین و بیہقی و فی المرقاة قَالَ الْعِرَاقِیُّ لَہ طُرُق بَعْضُہَا صَحِیْح وَبَعْضُہَا عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ)  پس یہ دو باتیں تو کرنے کی ہیں:  ایک روزہ رکھنا کہ وہ مستحب ہے، دُوسرے مصارف میں کچھ فراخی کرنا (اپنی حیثیت کے موافق)اَور یہ مباح ہے۔اِس کے علاوہ اَور سب باتیں جو اِس دِن میں کی جاتی ہیں خرافات ہیں، لوگ اِس دن میلہ لگاتے ہیں اَور حضراتِ اہل ِبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے  مصائب کا ذکر کرتے ہیں اَور اُن کا ماتم کرتے ہیں اَور مرثیہ پڑھتے ہیں اَور روتے چلاتے بھی ہیں اَور بعض لوگ تو تعزیہ اَور عَلَم وغیرہ بھی نکالتے ہیں اَور اُن کے ساتھ شرک و کفر کا معاملہ کرتے ہیں، یہ سب باتیں  واجب الترک ہیں، شریعت میں اِس ماتم وغیرہ کی کوئی اصل نہیں ہے بلکہ اِن سب اُمور کی سخت ممانعت آئی ہے 
تنبیہ  :بعض لوگ اِس روز مسجد وغیرہ میں جمع ہوکر ذکرِ شہادت وغیرہ سناتے ہیں۔اِس میں ثقہ لوگ بھی  غلطی سے شریک ہوجاتے ہیں اَور بعض اہلِ علم بھی اِس کو جائز سمجھنے کی عظیم غلطی میں مبتلا ہیں۔ دَرحقیقت یہ بھی ماتم ہے گو مہذب طریقہ سے ہے کہ سینہ وغیرہ وحشی لوگوں کی طرح نہیں کوٹتے لیکن حقیقت ماتم کی یہاں بھی موجود ہے  وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔ اَور اِرشاد فرمایا حق تعالیٰ نے پس جس شخص نے ذرّہ کے برابر نیکی کی وہ اُس کو دیکھ لے گا اَور جس نے ذرّہ کے برابربُرائی کی وہ اُس کو دیکھ لے گا۔ 
چونکہ حضرت حکیم الامت مولانا اَشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے ''اِصلاح الرسوم'' میں منکراتِ مروجہ کی نہایت عمدہ طریق پر تفصیل کے ساتھ اِصلاح فرمائی ہے، اِس واسطے اِصلاح الرسوم باب سوم کی   فصل سوم سے عشرۂ محرم کی رسوم ِقبیحہ کا بیان لکھا جاتا ہے۔ یہ رسوم دو قسم کی ہیں  :  ایک وہ جو فی نفسہ حرام ہیں، دُوسری وہ جو فی نفسہ مباح تھیں مگر فسادِ عقیدہ کے سبب حرام ہوگئیں، دونوں کو جدا جدا بیان کیا جاتا ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter