ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
امام رازی کی سب سے آخری تصنیف ''تفسیر کبیر''ہے جو آٹھ ضخیم جلدوں میں مکمل ہوئی ہے اور بلاشبہہ اُن کے علم وفضل کا زبردست شاہکار ہے اوراپنی گوناگوں خصوصیات کی بناء پر اِس کا شمار صف ِاول کی اُن عظیم تفسیروں میں ہوتا ہے جنہیں اپنے بعد کی تقریباً ہر تفسیر کے لیے مأخذ کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اس تفسیر کی سب سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ہر آیت کی لغوی اورمعنوی تشریح بڑے مرتب ، مربوط اور دلنشیں انداز میں کی گئی ہے ، اور امام رازی سے پہلے مفسرین نے اس آیت کی تشریح میں جو کچھ کہا ہے اُس کا خلاصہ ایسی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ اُس کے سمجھنے میںکوئی گنجلک باقی نہیں رہتی۔تفسیر کبیر کی دُوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں قرآنی آیات کی بلاغت اوراُن کا باہم ربط ایسے برجستہ بے تکلف اور بے ساختہ انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ اس سے اسلوب ِقرآنی کے اعجاز کا سکّہ بیٹھتا چلا جاتا ہے ۔ اس تفسیر کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ قرآنی آیات سے زندگی کے مختلف شعبوں میں جواحکام نکلتے ہیں امام رازی نے اُن کوپوری تفصیل کے ساتھ خوب کھول کر بیان کیا ہے ، اوراُن کی حکمتوں اورمصلحتوں پر بڑی محققانہ بحث کی ہے۔ اس تفسیر کی چوتھی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ امام رازی عقلی شبہات کے مریضو ںکی نفسیات سے خوب واقف ہیں اس لیے قرآنی آیات سے استفادے کے دوران جو نام نہاد عقلی شبہات بعض لوگوں کے دل میں پیدا ہوتے ہیں اُن کو امام رازی بڑے دلنشیں پیرائے میں حل فرماتے ہیں پھر تفسیر کبیر کا سبب سے زیادہ ممتاز پہلو اس کے عقلی اورکلامی مباحث ہیں ۔ امام رازی جس زمانہ سے تعلق رکھتے ہیں ، وہ منطق اورفلسفہ کے زور وشور کا زمانہ تھا ،یونانی فلاسفہ کے نظریات نے بہت سے ذہنوں کو مسموم کررکھا تھا اوراُن سے مرعوب ومتاثر ہو کر بہت سے لوگوں نے اسلامی عقائد میں کتر بیونت شروع کی ہوئی تھی، اور اس کے نتیجے میں بہت سے باطل فرقے پیدا ہوگئے تھے جو قرآن وسنت کی غلط تاویلات کرکے مسلمانوں کوگمراہ کررہے تھے، امام رازی نے اپنی تفسیر میں ایسے لوگوں کی تردید پر بطورِ خاص زوردیا اور جس جس آیت میں جس جس باطل فرقے نے کوئی تحریف کی تھی ، عقلی اور نقلی ہر اعتبارسے اُس کی مدلل تردید کرکے اسلامی عقائد کو بالکل بے غبار کر دیا۔ تفسیر کبیر میں اس قسم کے مباحث بسا اوقات بہت طویل ہو گئے ہیں اور امام رازی اِن پر بحث کرتے کرتے بعض اوقات بہت دُور نکل جاتے ہیں، اسی لیے بعض لوگوں نے ان کی تفسیر پر یہ فقرہ چست کردیا کہ ''اِس میں تفسیرکے سوا سب کچھ ہے'' لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ فقرہ تفسیر کبیر پر بہت بڑا ظلم ہے ، جہاں تک قرآنی مضامین کی تشریح وتوضیح کا تعلق ہے، امام رازی اپنی حد تک اِس میں کوئی کمی نہیں