ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
کے یہاں خیریت ہوگی؟ خیریت تو اُس کے یہاں ہوگی جو منحوس ہو جس کے گھر میں کوئی بال بچہ نہ ہو ، ہمارے یہاں خیریت کیوں ہوتی ۔ واقعی بچہ کے ساتھ خیریت کہاں ،بچپن میں اِن کے ساتھ اس قسم کے رنج اورفکریں ہوتی ہیں اورجب وہ سیانے ہوئے تو اگر صالح (نیک ) ہوئے تو خیر اور آج کل اِس کی بہت کمی ہے، ورنہ پھر جیسا وہ ناک میں دم کرتے ہیں معلو م ہے ۔ پھرذرا اوربڑے ہوئے جوان ہو گئے توا ن کے نکاح کی فکر ہے، بڑی مصیبتوں سے نکاح بھی کردیا تو اب یہ غم ہے کہ اس کے اولاد نہیں ہوتی ۔ اللہ اللہ کرکے تعویذوں گنڈوں اور دوائوں سے اولاد ہوئی تو بڑے میاں کی اتنی عمر ہوگئی کہ پوتے بھی جوان ہو گئے۔ اب بچہ ان کو بات بات میں بیوقوف بناتا ہے اوران کی خدمت کرنے سے اُکتاتا ہے ۔ اوربیٹے پوتے منہ پر (سامنے ہی) کوری کوری (کھری کھری )سناتے ہیں اوریہ بیچارے معذور ایک طرف پڑے ہیں ۔ یہ اولاد کا پھل ہے ،تو پھر خوامخواہ لوگ اس کی تمنّائیں کرتے ہیں (حقوق البیت ص ٣٧) جن کے اولاد نہ ہوتی ہو ،اُن کی تسلی کے لیے عجیب مضمون : میرے اُستاد مولانا سیّد احمدصاحب دہلوی کے ماموں مولانا سیّد محبوب علی صاحب جعفری کے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی ۔ ایک دفعہ وہ غمگین بیٹھے تھے میرے اُستاد نے پوچھا اوریہ ان کے لڑکپن کا زمانہ ہے کہ آپ غمگین کیوں ہیں؟ کہا مجھے اس کا رنج ہے کہ بڑھاپا آگیا اورمیرے اب تک اولاد نہیں ہوئی۔ اُستاد رحمة اللہ علیہ نے فرمایا سبحان اللہ! یہ خوشی کی بات ہے یاغم کی ؟انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات کیسے ہے؟ فرمایا یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ کے سلسلۂ نسل (خاندان )میں آپ ہی اصل مقصود ہیں اور( آپ کے ) تمام آبائواجداد مقصود بالغیر (یعنی ذریعہ ہیں ) بخلاف اولاد والوں کے کہ وہ خود مقصود نہیں ہیں بلکہ اُن کو تو غم کے و اسطے پید اکیا گیا ہے ۔ دیکھئے گیہوں دوقسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن کو کھانے کے لیے رکھا جاتا ہے دوسرے وہ جو تخم (بیج ) کے لیے رکھے جاتے ہیں ،تواِن دونوں میں مقصود وہ ہے جو کھانے کے لیے رکھا جاتا ہے، کھیت بونے سے مقصود یہی گیہوں تھے ۔اور جس کو تخم (بیج) کے واسطے رکھتے ہیں وہ مقصود نہیں بلکہ وہ واسطہ ہیں مقصود کے ۔ اسی طرح جس کے اولاد نہ ہو آدم علیہ السلام سے لے کر اِس وقت تک ساری نسل میں مقصود وہی تھا اورسب( آبائواجداد )اس کے وسائل (ذرائع) تھے اور جن کے اولاد ہوتی ہے وہ خود مقصود نہیں ہیں بلکہ تخم (بیج )کے لیے رکھے گئے ہیں تو واقعی ہے تو یہ علمی مضمون ، بے اولادوں کو اپنی حسرت اس مضمون کوسوچ کرٹالنی چاہیے۔