ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
منٰی کے تقریباً متصل جنوب مشرق میں مُزدلفہ کا میدان ہے ۔ مزدلفہ کی حدود ختم ہونے کے بعد تقریباً چار کلو میٹر کے فاصلہ پر مزید جنوب مشرق میںعرفات کا میدان شروع ہوتا ہے ۔ چار کلو میٹر کا یہ درمیانی فاصلہ بھی بے آباد اورویران ہے ۔ عرفات سے آگے مشرق ،شمال اور جنوب میں جنگل بیابان ہے، کوئی آبادی نہیں ہے۔ مکہ مکرمہ کی آبادی کا پھیلائو شمال مشرق اورجنوب مشرق کی طرف ہوا ہے ۔ شمال میں منٰی سے اِس کا فاصلہ تقریباً ڈھائی کلو میٹر اورمزد لفہ سے ساڑھے چار کلو میٹر ہے ،البتہ جنوب کی جانب ایک جگہ پر اِس آبادی کا اِتصال منٰی کے ساتھ ہوگیا ہے اورایک جگہ پر مزدلفہ کے ساتھ ہوگیا ہے ۔ جنوب میں منٰی کے متوازی'' حی عزیزیہ'' کی آبادی چلتی ہے اوردرمیان میں صرف ایک پہاڑی سلسلہ ہے۔ منٰی اورمزدلفہ کی موجودہ کیفیت : مزدلفہ تو فقط ایک ویران میدان ہے جس کی شرعی حدود میں کوئی آبادی نہیںہے بلکہ اِس میں کوئی سرکاری دفتر بھی نہیں ہے ۔ منٰی بھی اب کوئی آبادی کی جگہ نہیں ہے البتہ اس میں رابطہ عالم اسلامی کا دفتر اورایک دواوردفتر ہیں ۔ اسی طرح منٰی میں ایک جنرل ہسپتال (مستشفیٰ عام ) ہے جس کے بارے میں بعض حضرات کا دعوٰی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ کے لوگوں کی خاطر پورا سال کھلا رہتا ہے، واللہ اعلم۔ کیا منٰی اورمزدلفہ مکہ مکرمہ شہر میں داخل ہیں؟ : مزدلفہ تو ہمیشہ سے بیابان رہا ہے البتہ منٰی میں کسی وقت میں گائوں کے برابر آبادی رہی ہے اوروہ گائوں شمار ہوتا رہا ہے۔ الا ان محمدا یقول ان منٰی لیس بمصر جامع بل ھو قریة فلا تجوزالجمعة بھا کما لا تجوز بعرفات وھما یقولان انھا تتمصرفی ایام الموسم (بدائع الصنائع ص٥٨٥ وص٥٨٦ج١ ) ''مگر یہ کہ امام محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ منٰی مصر جامع نہیں ہے بلکہ وہ گائوں ہے لہٰذا اِس میں جمعہ جائز نہیںہے جیسا کہ عرفات میں جائز نہیںہے ۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اورامام ابویوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایام ِحج میں یہ مصر بن جاتا ہے''۔ وقال محمد لا تجوز فیھا (الجمعة ) لانھا من القری حتی لا یعیّد بھا۔