ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل ( حضرت مولانا محمداشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ، ایسی عورت سے نکاح کرو جو محبت کرنے والی ہو اور بچے جننے والی ہو ، کیونکہ میں تمہاری زیادتی سے دوسری اُمتوں پر فخر کروں گا کہ میری اُمت اتنی زیادہ ہے ۔ (ابودا ود ۔ نسائی) فائدہ : اولاد کا ہونا بھی کتنا بڑا فائدہ ہے زندگی میں بھی کہ وہ سب سے بڑھ کر اپنے خدمت گزار اور مددگار اور فرمانبردار اور خیر خواہ ہوتے ہیں ، اور مرنے کے بعد اِس کے لیے دُعا (اور ایصال ِثواب )بھی کرتے ہیں۔ اوراگر آگے نسل چلی تو اُس کے دینی راستہ پر چلنے والے مدتوں تک رہتے ہیں (اور مرنے کے بعد بھی برابر اُس کو ثواب ملتارہتا ہے )اور قیامت میں بھی (بڑا فائدہ ہے )۔اسی طرح جو بچے بچپن میں مرگئے وہ اس کو بخشوائیں گے ،اورجو بالغ ہوکر نیک ہوئے وہ بھی (اپنے والدین کے لیے )سفارش کریں گے۔ اورسب سے بڑی بات یہ کہ مسلمانوں کی تعداد بڑھتی ہے جس سے دنیا میں بھی قوت بڑھتی ہے اورقیامت میں ہمارے پیغمبر ۖ خوش ہو کر فخر فرمائیں گے ۔ (حیا ة المسلمین ص١٨٩) حضور ۖ کی اولاد سے محبت : حق تعالیٰ نے اولاد کی محبت والدین کے دل میں پید اکی ہے اوریہ ایسی محبت ہے ،جو مقدس ذاتیں محض حق تعالیٰ ہی کی محبت کے لیے مخصوص ہیں وہ بھی اس محبت سے خالی نہیں ۔ چنانچہ سیّدنا رسول اللہ ۖ کوحضرات حسنین سے ایسی محبت تھی کہ ایک بار آپ خطبہ پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں حضراتِ حسنین( بچے تھے) لڑکھڑاتے ہوئے مسجد میں آگئے ۔ حضور ۖ سے اِن کا لڑکھڑانا دیکھ کر نہ رہا گیا ۔ آپ ۖنے درمیانِ خطبہ ہی ممبر سے اُتر کر اُن کو گود میں اُٹھا لیا اورپھر خطبہ جاری فرمادیا ۔اگر آج کوئی شیخ ایساکرے توجہلاء اس کی حرکت کو خلاف ِوقار کہتے ہیں ،مگر وہ زبان سنبھالیں کیسا وقار لیے پھرتے ہیں ، آج کل لوگوں نے تکبر کا نام وقار اورخود داری رکھ لیا ہے۔ اوروفات کے واقعات میں یہ ہو اکہ حضور ۖ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم کے وصال کے