ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
ولھما انھا تتمصر فی ایام الموسم ........... وبمنی ابنیة ودور وسکک.(تبیین الحقائق ص٢١٨ ج١ ) ''امام محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ منٰی میں جمعہ جائز نہیں ہے کیونکہ وہ گائوں ہے حتی کہ اس میں عید کی نماز بھی نہیں پڑھی جاتی ۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اورامام ابویوسف رحمہ اللہ کی دلیل یہ ہے کہ ایام ِحج میں منٰی مصر بن جاتا ہے ...........اورمنٰی میں عمارتیں اورمحلے اورگلیاں ہیں''۔ لیکن اب منٰی آبادی سے بالکل خالی ہے، اس میں نہ مکان ہیں نہ گلی محلے ہیں اورنہ ہی آبادی ہے ۔ اس لیے مکہ مکرمہ کی آبادی کے اِس کے ساتھ اتصال سے دو جداجداآبادیوں کا متصل ہوکر ایک آبادی ہونے کا وجود نہیں ہوا، اوراِس و جہ سے منٰی اورمزدلفہ مکہ مکرمہ شہر میں داخل اوراس کے محلے نہیں ہیں۔ کیا منٰی اورمزدلفہ کو مکہ مکرمہ کے فناء میں شمار کرسکتے ہیں؟ : اس کے جواب کے لیے پہلے شہر کے فناء کی حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔''فنائ'' شہر سے باہر کی اُس جگہ کو کہتے ہیں جو شہرکے مصالح کے لیے مقرر کی گئی ہو جیسا کہ ردالمحتار میں ہے ''المعد لمصالح المصر''۔ لیکن مصالح سے مراد مطلق کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں ہے بلکہ حاجتیں اورضرورتیں ہیں ۔ لانھا بمنزلتہ فی حق حوائج اھل المصر لانھا معدة لحوائجھم (تبیین الحقائق ص ٢١٨ج١) ''شہروالوں کی ضروریات کے اعتبار سے شہر کا فناء بھی شہر کی طرح ہوتا ہے کیونکہ وہ اُن کی ضرورتوں ہی کے لیے مقرر ہوتا ہے''۔ قد نص الائمة علی ان الفناء ما اعد لدفن الموتی وحوائج المعرکة کرکض الخیل وجمع العساکر والخروج للرمی وغیر ذالک۔(منحة الخالق علی البحر الرائق ص ١٤١ج١ ) ''ائمہ نے تصریح کی ہے کہ شہر کا فناء وہ علاقہ ہوتا ہے جو مُردوں کو دفن کرنے کے لیے اورمعرکہ کی ضرورتوں کے لیے مثلاً گھوڑے سُدھانے کے لیے اورلشکروں کو جمع کرنے کے لیے اورتیراندازی وغیرہ سیکھنے کے لیے مقرر ہو''۔