ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
منٰی اورمزدلفہ کا حکم : موجودہ حالات میں منٰی اورمزدلفہ نہ تو مکہ مکرمہ کے محلہ کی مانند ہیں اورنہ ہی مکہ مکرمہ کے فناء میں شمار ہیں لہٰذا جس حاجی کا منٰی جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنا ہو وہ منٰی، مزدلفہ اورعرفات میں قصر نماز پڑھے۔ اور ایسے شخص پر عید کی قربانی بھی واجب نہیں ہوئی ۔علاوہ ازیں عرفات کی طرح منٰی اور مزدلفہ میں جمعہ پڑھنا بھی جائز نہیں۔ ایک نکتہ : ردالمحتار میں ہے : ''ولو جاوز العمران من جھة خروجہ وکان بحذائہ محلة من الجانب الآخر یصیر مسافرا اذ المعتبر جانب خروجہ ....لابد ان تکون المحلة فی المسئلة الثانیة من جانب واحد ۔ فلو کان العمران من الجانبین فلا بد من مجاوزتہ لما فی الامداد لو حاذاہ من احد جانبیہ فقط لایضرہ کما فی قاضیخان وغیرہ الخ '' '' اگرآدمی جانب ِخروج سے آبادی پارکرلے اورکسی اورجانب سے اُس کے ایک طرف محلہ ہوتو وہ مسافر بن جاتا ہے کیونکہ جانب ِخروج کا ہی اعتبار کیا جاتا ہے ..... اوراگر آبادی دو طرفوں میں ہو تو اِس صورت میں مسافر بننے کے لیے آبادی سے تجاوز ضروری ہے کیونکہ امدادمیں ہے کہ اگر آبادی صرف ایک طرف کو ہو تو اِس سے کچھ فرق نہیںپڑتا جیسا کہ قاضیخان وغیرہ میں ہے''۔ اس عبارت کا حاصل جو احسن الفتا وٰی ص٧٢ ج ٤ میں ہے، وہ یوں ہے : '' اگر شہر کی جانب سفر میں مکانات ختم ہو گئے مگر کسی ایک جانب راستے سے دُور کوئی محلہ اس طرف بڑھا ہوا ہے تو اُس کا اعتبار نہیں البتہ اگر دونوں جانب اِس قسم کی آبادی ہوتو اُن کی محاذات سے خروج کے بعد حکم قصر ہوگا۔'' اِس عبارت سے بعض لوگوں کو یہ خیال ہوا ہے کہ چونکہ منٰی اورمزدلفہ کے موازی دوجانب مکہ شہر کی آبادی