ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
''توکہا اور کچھ نہیں یہ جادو ہے چلا آتا، اور کچھ نہیں یہ قول ہے آدمی کا ،اب میں اُس کو ڈالوں گاآگ میں ''۔ ''قرآن کو مخلوق سمجھنے کی غلطی'' عہدِ اسلام میں چار فرقے ضلالت کی جڑ قرار دئیے گئے ہیں اورباقی فرقے اِن ہی میں سے پیدا ہوتے گئے ہیں ،وہ یہ ہیں : '' قدریہ '' ۔ '' رافضہ '' ۔ '' خوارج '' اور'' جہمیہ '' اورمعتزلہ نے مسائل صفات میں جہمیہ ہی سے عقائد اخذ کیے ۔ واقعہ یہ ہوا تھا کہ مامون الرشید کے دور میں '' بِشْرِ مُرَیْسِیْ '' جو فرقہ معتزلہ کا بڑا شیخ تھا، مع اپنے ہم خیالوں کے اس کا مقرب بن گیا، مامون کو علم کا شوق تھا مگر علمی پختگی حاصل نہ تھی، اس کے دور میں ٢١٨ھ سے یہ فتنہ اُٹھا اور٢٣١ھ تک چلتا رہا۔مامون کے بعدمعتصم پھر اُس کا بیٹا واثق سب اِسی باطل خیال کے تھے(حتی کہ متوکل علی اللہ کا زمانہ آیا اوراس کی اصلاح ہوئی )۔ ان لوگوں نے اس فتنہ کو سرکاری سطح پر لا کر بہت بڑھانا چاہا ۔ مگرامام احمدبن حنبل وغیر ہم اور علماء حق نے سختی سے تردید کی، آپ دوسال چار ماہ قید رہے اورقتل ہوتے ہوتے بچے ۔مامون الرشید کی موت کے بعدمعتصم نے انہیں جیل سے لاکر دربار میں پیش کیا تو امام احمد رحمة اللہ علیہ نے قرآن پاک اوراحادیث سے استدلال کیا اوران لوگوں نے منطق اورفلسفہ کی رُو سے بحث کی۔ خدا نے عقل کا استعمال قرآن وحدیث سمجھنے کے لیے دُرست قراردیا ہے نہ کہ قرآن وحدیث کے مقابلہ کے لیے ۔امام احمد رحمة اللہ علیہ گفتگو میںعمدہ ترین جوابات دیتے رہے اوران سے مطالبہ فرماتے رہے کہ کوئی دلیل قرآن وحدیث کی لائو حتی کہ تنگ آکر معتصم کے قاضی قضاة(چیف جسٹس) احمد بن ابی دئواد نے کہا کہ تم بس یہی کہتے ہو کہ'' قرآن اورحدیث لائو ''۔امام احمد نے فرمایا کہ اسلام بھی تو یہی حکم دیتا ہے (میں نے کیا نئی بات کہہ دی )۔یہ بات ٢٥ رمضان ٢٢١ھ کی ہے ۔ان شریر لوگوں نے خلیفہ کو ورغلایا اوراُس نے آپ کے کوڑے لگائے اورآپ کو گھر بھیج دیا۔کوڑے ایسے لگائے گئے تھے کہ جن سے ان کے جسم کے لوتھڑے جو بے جان ہو گئے تھے کاٹنے پڑے۔ کوڑوں کی کم از کم تعداد تیس ذکر کی گئی ہے۔ شفایاب ہونے کے بعد بھی آپ نے گھر سے باہر مسجد میں جمعہ یا جماعت کے لیے جانا بند کردیا حتی کہ متوکل کازمانہ آیا اوریہ فتنہ فرو