ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
فائدہ : یعنی سارے اسبابِ مادیہ ختم ہو جائیں گے ، اُس وقت دُعا ہی ایک سہارا رہے گا۔ چنانچہ آج ہمارے دیار پر یہ بات صادق آ تی ہے، نہتے مسلمانوں پر اعداء اسلام اسباب ِمادیہ سے لیس ہو کر حملے کرتے ہیں ۔ اِس وقت دُعا کے علاوہ کوئی تدبیر نہیں کارگر ہو سکتی چنانچہ ایسے موقع پردُعائوں سے یہ جان ومال وعزت آبرو کی خدائی غیبی قوت ونصرت سے حفاظت ہوتی ہے۔ مدد کے دروازے کھلیں گے : حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دُعا کرتے رہو ،زیادہ دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا توکھلنے کی اُمید ہوگی۔ (ابن ِ ابی شیبہ ص٢٠٢ ج ١٠) دُعا کی توفیق قبولیت کی علامت ہے : حضرت ابن ِعمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی پاک ۖ نے فرمایا : جب اللہ پاک کسی بندے کی دُعا کو قبول کرنا چاہتا ہے تو اُسے دُعا کی توفیق دیتا ہے ۔ (دَیلمی ، کنز العمال ص٤٢ ج ٢) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : اللہ پاک کسی کو دُعا کی اجازت نہیں دیتا تاوقتیکہ قبولیت کا حکم نہیں ہوتا ۔ (الدعاء ص٤٠ ج٢) دُعاء عبادت ہے : حضرت براء رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : دُعا عبادت ہے۔ (ترمذ ی ص ١٧٣ ج ٢ ، ترغیب ص ٤٢ ج ٢) دُعا ء کرنے والے کے ساتھ خدا کی معیت : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ۖ نے فرمایا : میں بندہ کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ دُعا کرتا ہے۔ (مسند ِاحمد ص ٢٦٨ ج ١٤ ۔ الدعاء ص١٨) اللہ تعالیٰ کو دُعاء پسند ہے : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے اُس کا فضل مانگو ، اللہ پاک چاہتا ہے بندہ مجھ سے مانگے ۔(الدعاء ص ٢٢ ج٢) ( جاری ہے) ضضضضض