ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ دنوں امریکہ کی بدنام زمانہ جیل ''گوانتا ناموبے'' میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا اوراس واقعہ کو سب سے پہلے منظرِ عام پر لانے والا بھی مغربی پریس ہی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عالمی سطح پر ہر طرف سے امریکہ کے خلاف اس موقع پر شدید ردِّعمل سامنے آتا، اس سے بازپرس کی جاتی ،سفارتی تعلقات پر نظر ثانی ہوتی، مسلم ملکوں میں قائم امریکہ کے فوجی اڈے ختم کیے جاتے، تجارتی اشیاء کا استعمال ترک کیا جاتا ،مگر اس کے برخلاف صرف عوامی سطح پر معمولی درجہ کا ردِّ عمل سامنے آیا ۔کیا عرب کیا عجم سب پر سناٹا طاری ہے ،ایسے مواقع پر ایمانی جذبات کے اظہار میں پاکستانی عوام پیش پیش ہوا کرتے تھے ،سیاسی پارٹیاں اپنے باہمی اختلافات کے باوجود اتحاد کا مظاہرہ کرتی تھیں، بالآخر دُشمن سوچنے پر مجبور ہوتا اورکچھ نہ کچھ تلافی کرتا مگر پہلے کی طرح اس بار بھی تہذیب کی دعویدار یونائیٹڈ سٹیٹ آف امریکہ کی طرف سے اِس غیر مہذب حرکت پر تاحال کسی قسم کا اظہار ِندامت سامنے نہیں آیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی شعائر کی بے حرمتی کفر کے خمیر میں ازل سے رچی بسی ہوئی ہے کیونکہ''کفر''کے معنی ومطلب میں''انکار''کا مفہوم داخل ہے۔ ''کفر''سے اگر'' انکار''کے مفہوم کو جدا کردیا جائے تو وہ کفر ہی نہیں رہتا بلکہ ''اقرار''بن جاتا ہے، تو گویا اسلام کا دوسرا نام ''اقرار''اور کفر کا دوسرانام ''انکار''ہوا ،توجس مذہب کی بنیاد ہی منفی رجحانات پر قائم ہو اُس سے کسی مثبت اورشائستہ رویہ کی توقع کرنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اسلام جہاں وحدانیت اوررسالت کا درس دیتا ہے وہاں دوسری طرف تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لانے کو