ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
ہوا۔ اوراس نے اہل ِحق کی پوری طرح مدد کی ،امام احمد کی غایت درجہ اکرام کیا اورآپ کی وفات تک ہر خاص وعام کی یہی حالت رہی ،ایسے مواقع پر حق تعالیٰ کی طرف سے رُوحانی تائید ہوا کرتی ہے۔ اما م بیہقی رحمة اللہ علیہ نے یہ واقعہ دیا ہے کہ امام شافعی رحمة اللہ علیہ نے اپنے معتمد ربیع کو ایک خط دے کرمصر سے بغداد امام احمد کے پاس بھیجا ،صبح کی نماز کے بعد وہ ان سے ملے اورخط پیش کیا، امام احمد رحمة اللہ علیہ نے اُن سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے اس خط کو پڑھا ہے۔ ربیع نے جواب دیا کہ نہیں، پھر انہوں نے خود خط پڑھا توا ن کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ ربیع نے دریافت کیا کہ اے ابو عبداللہ اس میں کیا لکھا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ تحریر فرمایا ہے کہ'' انہوںنے(امام شافعی نے )جناب رسول اللہ ۖ کو خواب میں دیکھا : آپ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ ابی عبداللہ احمد بن حنبل کو لکھو اس میں میری طرف سے سلام پہنچا دو اوراُن سے یہ کہہ دو کہ عنقریب تمہاری آزمائش ہوگی اورخلق ِقرآن کا قائل کرنے کی کوشش ہوگی، اُن لوگوں کی بات نہ ماننا، اللہ تعالیٰ قیامت تک کے لیے تمہارا نشان بلند رکھے گا ''۔ ربیع کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمة اللہ علیہ سے کہا مجھے اس خوشخبری کی مٹھائی دیجئے ۔ تو انہوں نے اپنی وہ قمیص جو ان کی جلد سے لگی ہوئی تھی مجھے اُتار کر دے دی ۔ جب میں اما م شافعی رحمةاللہ علیہ کے پاس واپس پہنچا اورواقعہ سنایا توانہوں نے فرمایا کہ میں تم سے قمیص تو نہیں مانگتا کہ تمہیں دُکھ ہوگا لیکن ایسا کر و کہ اسے پانی میں ڈبو کر تبرک کے لیے وہ پانی مجھے دے دو۔ امام احمد رحمة اللہ علیہ کی طرح اوربھی سب اکابر ِدین اپنی اپنی جگہ اس مسئلہ کا اعلان کرتے رہے سمجھاتے رہے اورمناظروں کا جواب دیتے رہے لیکن ان میں سب سے عظیم شخص'' احمد بن نصر خزاعی'' ہیں ان کی شہادت کو متوکل کی اصلاح میںدخل ہے۔ احمد بن نصرابن مالک ابن الہیثم الخزاعی : ٢٣١ھ میں ایک جلیل القد ر بزرگ احمد بن نصر رحمة اللہ علیہ نے یہ کوشش بھی کی کہ اس فتنہ کو جہاد بالسیف سے ختم کردیا جائے۔ احمد رحمہ اللہ علیہ کے دادا مالک اُن مخصوص ترین لوگوں میں سے تھے جنہوں نے قیام سلطنت عباسیہ کے لیے پوری قوت صرف کردی ،اِن کے والد نصر کی بھی معروف ترین شخصیت تھی اوربغداد میں سویقہ نصر کے نام سے ایک بازار بھی تھا ۔