Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005

اكستان

52 - 64
کبری   تشریف نہ لائے ، پھر اتفاق سے ایک دعوت میں دونوں کی ملاقات ہو گئی ۔ امام رازی  نے شیخ سے پوچھا آپ مجھ سے ملاقات کے لیے کیوں تشریف نہیں لائے ؟ اِس کے جواب میں شیخ نجم الدین کبریٰ  نے فرمایا کہ ''میں ایک فقیر آدمی ہوں ، نہ میری ملاقات سے کسی کو کوئی عزت حاصل ہوسکتی ہے اورنہ دُور رہنے سے کسی میں کوئی نقص پیداہوتا ہے ''۔ امام رازی  یہ جواب سن کر چونکے اورفرمایا کہ ''یہ جواب تو اہلِ ادب یعنی صوفیاء کا جواب ہے اب آپ مجھ سے حقیقت ِحال بیان فرمائیے ''۔حضرت شیخ نجم الدین کبرینے فرمایا !  '' آپ کا سرمایۂ فخر علم ہے ، لیکن خداکی معرفت تمام علوم کا سرچشمہ ہے۔ ذرامجھے یہ بتائیے کہ آپ نے خدا کو کیسے پہچانا؟ ''۔ امام رازی نے کہا   ''سو دلیلوں سے ''شیخ نے جواب دیا۔ ''دلیل کی ضرورت تو وہاں ہوتی ہے جہاں پہلے کچھ شک ہو، اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یقین کا ایسانور عطا فرمادیا ہے کہ شک پاس نہیں پھٹک سکتا ، اس لیے مجھے دلیل کی ضرورت نہیں ''۔ حضرت شیخ کی اس بات نے امام رازی   کو اپنے اپنا گرویدہ بنادیا اوربالآخر وہ اِن کے دست ِمبارک پر بیعت ہو گئے اور اپنی باطنی تربیت کے لیے اپنے آپ کو اِن کے حوالے کے دیا۔ (مفتاح السعادة )
	شیخ نجم الدین کبریٰ رحمة اللہ علیہ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد امام رازی  ظاہری اورباطنی دونوں قسم کے علوم سے مالا مال ہوئے اوراُن کی تحریر وتقریر میں منا ظرانہ قوت ِاستدلال کے ساتھ واعظانہ سوزوگداز بھی پیدا ہو گیا۔ ابن ِخلکان  اورعلامہ سبکی نے لکھا ہے کہ انہیں وعظ گوئی میں کمال حاصل تھا اوروہ عربی اورفارسی دونوں زبانوں میں وعظ کہتے تھے (طبقاتُ الشافعیہ)۔امام رازی کی تصانیف کی تعداداسّی سے متجاوز ہے اوراِن میں سے بعض کتابیں کئی کئی جلدوں پر مشتمل ہیں۔ ان کے ابتدائی دور کی کتابیں زیادہ تر علمِ کلام ، فلسفہ ،منطق اور فلکیات وغیرہ سے متعلق ہیں۔ امام رازی   کو فلسفہ اورمنطق میں مجتہدانہ بصیرت حاصل تھی ، چنانچہ انہوں نے اپنی تصانیف میں فکر اورفلسفہ کے نئے طریقے وضع کیے ، عقلی تحقیقات کے لیے بالکل نئی راہیں کھولیں، جن بے دین فلاسفہ کا سکہ ذہنوںپر جما ہو اتھا ، اُن کی عقلی غلطیوں کو واشگاف کرکے اُن کے نظریات کی چولیں ہلا دیں، اوراسلامی عقائد کو خالص عقلی استدلال سے ثابت کرکے یہ حقیقت واضح کردی کہ اسلام کا ہر عقیدہ اوراُس کی ہر تعلیم عقلِ سلیم کے عین مطابق ہے۔ پھر امام رازی کا ایک کارنامہ یہ ہے کہ انہوںنے دقیق فلسفیانہ مباحث کو آسان کرکے پانی کردیا ۔پہلے مباحث صرف فلاسفہ ہی سمجھتے تھے لیکن فلسفہ کو آسان اسلوب میں بیان کرنے کا جو کام امام غزالی   نے شروع کیا تھا ،امام رازی نے اُسے کمال تک پہنچادیا ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 استغفار کا مطلب : 6 3
5 نبی علیہ السلام کی استغفار کا مطلب 6 3
6 رحمت کے اثرات : 6 3
7 ہر کوئی اللہ کا محتاج ہے : 6 3
8 استغفار کی ایک اوروجہ : 7 3
9 کوئی گناہوں سے بچا ہوا نہیں : 8 3
10 استغفار کا طریقہ : 8 3
11 استغفار کا تعلق دل سے ہے : 8 3
12 قرآن پاک کا کلامِ الٰہی ہونایہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق نہیں ہے 9 1
13 ''قرآن کو مخلوق سمجھنے کی غلطی'' 13 12
14 احمد بن نصرابن مالک ابن الہیثم الخزاعی : 14 12
15 '' خدا کی راہ میں قربانیوں کی قبولیت اور قدرتی طورپر اصلاحِ حال کی ابتداء 15 12
16 منٰی اورمزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق اور اُن کا حکم 17 1
17 منٰی اور مزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق : 17 16
18 منٰی اورمزدلفہ کی موجودہ کیفیت : 18 16
19 کیا منٰی اورمزدلفہ مکہ مکرمہ شہر میں داخل ہیں؟ : 18 16
20 کیا منٰی اورمزدلفہ کو مکہ مکرمہ کے فناء میں شمار کرسکتے ہیں؟ : 19 16
21 شہر کے لیے خود فناء کا ہونا ضروری نہیں 21 16
22 پہلی دلیل : 21 16
23 دوسری دلیل : 22 16
24 تیسری دلیل : 22 16
25 منٰی اورمزدلفہ کا حکم : 23 16
26 ایک نکتہ : 23 16
27 اظہار ِممنونیت : 27 16
28 نبوی لیل ونہار 28 1
29 آنحضرت ۖ کا ذوقِ سلیم لباس میں : 28 28
30 آنحضرت ۖ کا عمامہ : 29 28
31 آنحضرت ۖ کی ٹوپی : 29 28
32 آنحضرت ۖ کا جوتا : 30 28
33 تحقیق شجرہ چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 31 1
34 حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمة اللہ علیہ 31 33
35 شیخ الاسلام حضرت میاں شیخ بن حکیم اودِھی رحمة اللہ علیہ : 32 33
36 حضرت شیخ صدرالدین اودھی رحمة اللہ علیہ : 33 33
37 حضرت ابوالفضل شیخ علائو الدین اودِھی رحمة اللہ علیہ : 34 33
38 سیّد السادات حضرت خواجہ سیّد محمدگیسو دراز : 34 33
39 شجرہ طریقت چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 35 33
40 حضرت مولانا مفتی عبدالحمید صاحب سیتاپوری قدس سرہ 36 1
41 گلدستہ ٔ احادیث 38 1
42 دوخصلتیں 38 41
43 د و نعمتیں 38 41
44 دوموجبِ لعنت چیزیں 39 41
45 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
46 حضور ۖ کی اولاد سے محبت : 40 45
47 اولاد کی محبت کیوں پید ا کی گئی ؟ 41 45
48 اولاد کی تمنّا : 41 45
49 اگر اولاد ذخیرۂ آخرت ہو تو بہت بڑی نعمت ہے : 42 45
50 بعض اولاد وبالِ جان اورعذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 43 45
51 جن کے صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُ ن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون 44 45
52 اولاد کے پس ِپُشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 44 45
53 اولاد کی وجہ سے ہزاروں فکریں اور جھمیلے : 45 45
54 جن کے اولاد نہ ہوتی ہو ،اُن کی تسلی کے لیے عجیب مضمون : 46 45
55 انسان 47 1
56 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 48 1
57 دُعا نجات اورفراوانی رزق کا باعث ہے : 48 56
58 دُعا کا چھوڑدینا گناہ ہے : 48 56
59 عاجز کون؟ : 48 56
60 تارکِ دُعا پر خدا کی ناراضگی : 48 56
61 دُعا ہی باعث ِنجات ہے : 48 56
62 مدد کے دروازے کھلیں گے : 49 56
63 دُعا کی توفیق قبولیت کی علامت ہے : 49 56
64 دُعاء عبادت ہے : 49 56
65 دُعا ء کرنے والے کے ساتھ خدا کی معیت : 49 56
66 اللہ تعالیٰ کو دُعاء پسند ہے : 49 56
67 امام فخر الدین راز ی رحمہ اللہ 50 1
68 دینی مسائل 55 1
69 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 55 68
70 مریض کا قبلہ رُخ ہونے پر قادر نہ ہونا : 55 68
71 مریض کے بچھونے (بستر) کا نجس ہونا : 55 68
72 جنون ، بے ہوشی اورنشہ کی حالت میں نماز کے مسائل : 55 68
73 متفرق مسائل : 57 68
74 ایک دلچسپ تفریحی مظاہرہ 59 1
75 اخبارالجامعہ 62 1
Flag Counter