ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
ہوئے ہیں، اِن میں سے ایک تو صحت ہے اور دوسری فراغت وفرصت ہے'' ۔ ف : اِس ارشاد ِگرامی میں اُن لوگوں پر حسرت وافسوس کا اظہار کیا گیا ہے جو اِن عظیم نعمتوںسے کماحقہ فائدہ نہیں اُٹھاتے، نہ تو اپنی صحت وتندرستی کے زمانہ میں دین ودُنیا کی بھلائی اورفائدے کے کام کرتے ہیں اورنہ فرصت کے اوقات کو غنیمت جان کر اُمورِ آخرت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔پھر جب اُن کی صحت خراب ہوجاتی ہے اوردُنیا بھر کے فِکرات لا حق ہوجاتے ہیں اورگردشِ زمانہ اُن کے اوقات کو مختلف قسم کی مشغولیتوں اورتشویشوں میں جکڑ لیتی ہے تو اُس وقت اُن کو اِن نعمتوں کی قدر ہوتی ہے اورپھر وہ اِس پر افسوس کرتے ہیں کہ ہم نے کیسے قیمتی مواقع ضائع کردیے۔ دوموجبِ لعنت چیزیں عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ ، اِتَّقُوا اللَّا عِنَیْنِ قَالُوْا وَمَااللَّاعِنَانِ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ الَّذِیْ یَتَخَلّٰی فِیْ طَرِیْقِ النَّاسِ اَوْ فِیْ ظِلِّھِمْ ۔ (مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٤٢ ) '' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : اُن دوچیزوں سے بچو جو موجب ِلعنت ہیں۔ صحابۂ کرام علیھم الرضوان نے عرض کیا ،یا رسول اللہ ۖ وہ دوچیزیں کیا ہیں ؟ فرمایا ایک تو یہ ہے کہ کوئی لوگوں کے راستہ میں پیشاب پاخانہ کرے، دوسرے یہ کہ کوئی لوگوں کی سایہ کی جگہ میں پیشاب پاخانہ کرے''۔ ف : ایسا راستہ جس پر عام طورسے لوگوں کی چلت پھرت ہو اور ایسی سایہ کی جگہ جہاں لوگ گرمیوں میں اُٹھتے بیٹھتے ہوں یا ایسی دھوپ کی جگہ جہاں لوگ سردیوں میں دھوپ سینکنے کے لیے اُٹھتے بیٹھتے ہوں (جیسا کہ عام طورپر باغوں یاپارکوں میں ہو تا ہے )،ایسی جگہوں میں پیشاب پاخانہ کرنا موجب ِلعنت ہے یعنی لوگ ایسے شخص پر لعن طعن کرتے اوربُرا بھلا کہتے ہیں جس کا سبب یہ خود ہی بنتا ہے کہ نہ ایسی حرکت کرتا نہ لعن طعن اور بُرا بھلا سننا پڑتا، لہٰذا ایسی واہیانہ حرکت سے بچنا چاہیے ، گائوں دیہاتوں کے لوگوں کو خاص طورپر اِس پر توجہ دینی چاہیے۔