ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث حضرت مولانا نعیم الدین صاحب دوخصلتیں عَنْ اَنَسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ ، قَالَ یَااَبَا ذَرٍّ اَلَااَدُلُّکَ عَلٰی خَصْلَتَیْنِ ھُمَا اَخَفُّ عَلَی الظَّہْرِ وَاَثْقَلُ فیِ الْمِیْزَانِ، قَالَ قُلْتُ بَلٰی قَالَ : طُوْلُ الصَّمْتِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ مَا عَمِلَ الْخلَاَ ئِقُ بِمِثْلِھِمَا۔ (شعب الایمان بحوالہ مشکٰوة ص٤١٥ ) '' حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اکرم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اے ابوذر! کیا میں تمہاری رہنمائی ایسی دوخصلتوں پر نہ کروں جو انسان کی پُشت پر توبہت ہلکی ہیں (یعنی اُن پر عمل بہت آسان ہے) لیکن (اعمال تولے جانے والے ) ترازو میں بہت بھاری ہیں۔ حضرت ابوذر فرماتے ہیں میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں (ضرور بتلائیے ) فرمایا :(١) طویل خاموشی اور(٢)خوش خلقی، اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے مخلوقات کے لیے اِن سے بہتر کوئی کام نہیں ''۔ ف : خاموش رہنا اورخوش خلقی اختیار کرنا یہ دونوں خصلتیں اس اعتبار سے بہت آسان اورہلکی ہیں کہ اِن کے اختیار کرنے میں کسی قسم کی کوئی محنت ومشقت برداشت نہیں کرنی پڑتی لیکن قیامت کے دِن میزان ِعمل میں یہ دونوں خصلتیں بڑی بھاری اوروزنی ہوںگی کیونکہ اِن کے اختیار کرنے سے انسان بہت سے گناہوں اورشروروفتن سے بچ جاتا ہے اور مخلوق کی راحت رسانی کا سبب بنتا ہے۔ د و نعمتیں عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : نِعْمَتَانِ مَغْبُون فِیْھِمَا کَثِیْر مِّنَ النَّاسِ ، اَلصِّحَةُ وَالْفَرَاغُ ۔ (بخاری بحوالہ مشکوة ص ٤٣٩ ) ''حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : دونعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اِن کے بارہ میں دھوکہ میں پڑے ہوئے ہیں اور گھاٹا کھائے