ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
وقت رنج وغم کا اظہار رفرمایا، آپ ۖ کی آنکھوں سے آنسو بھی جاری تھے اورزبان سے یہ بھی فرمایا کہ اے ابراہیم ! ہم کو تمہاری جدائی کا واقعی صدمہ ہے ۔ الغرض اولاد کی محبت سے ذواتِ قدسیہ بھی خالی نہیں ۔ یہ تو حق تعالیٰ کی حکمت ہے کہ ہمارے اندر اولاد کی محبت پیدا کر دی ،اگر یہ داعی نہ ہوتا تو ہم اِن کے حقوق ادا نہ کرسکتے۔ (حقوق الزوجین ص١٤٠) اولاد کی محبت کیوں پید ا کی گئی ؟ بچّے جو محض گُوہ کا ڈھیر اورمُوت کی پوٹ ہیں، اِن کی پرورش بغیر قلبی داعیہ( اورجذبہ ) کے ہو ہی نہیں سکتی، بچّے تو ہر وقت اپنی خدمت کراتے ہیں ، خود خدمت کے لائق نہیں۔ اِن کی حرکتیں بھی مجنونانہ (پاگل پن کی سی ہوتی ) ہیں مگر حق تعالیٰ نے ایسی محبت پید اکر دی ہے کہ اِن کی مجنونانہ حرکت بھی بھلی معلوم ہوتی ہیں حتی کہ بعض دفعہ وہ خلافِ تہذیب کام کرتے ہیں جس پر سزا دینا عقلاً ضروری ہوتا ہے مگربچوں کے متعلق عقل مندوں میں اختلاف ہو جاتا ہے ،ایک کہتا ہے کہ سزادی جائے دوسرا کہتا ہے کہ نہیں بچے ہیں اِن سے ایسی غلطی ہو ہی جاتی ہے معاف کردینا چاہیے۔ غرض اپنے بچوں کو توکیوںنہ چاہیں، دُوسرے کے بچوں کو دیکھ کر پیا رآتا ہے اور اُن کی حرکتیں اچھی معلوم ہوتی ہیں۔ اگر یہ محبت کا تقاضا اورداعیہ نہ ہو تو راتوں کو جاگنا اورگُوہ مُوت کرانا دشوار ہو جاتا ، کسی غیر کے بچہ کی خدمت کرکے دیکھو تو حقیقت معلوم ہو جائے گی ،گوخدا کا خوف کرکے تم روزانہ اُس کی خدمت کردو مگر دل میں ناگواری ضرور ہوگی ،غصہ بھی آئے گا ۔ سوتیلی اولاد کی خدمت اسی لیے گراں ہوتی ہے کہ اس کے دل میں ان کی محبت نہیں ہوتی ،چونکہ اولاد کی خدمت بغیر محبت کے دُشوار تھی ،اس لیے حق تعالیٰ نے اولاد کی محبت والدین کے دل میں ایسی پیدا کردی کہ اب وہ اِس کے خدمت کرنے پر مجبورہیں ۔(الفیض الحسن ص ١٣٩) اولاد کی تمنّا : (لوگوں کو ) اولاد کی تمنّا اس لیے ہوتی ہے کہ نام باقی رہے گا (خاندان اور سلسلہ چلے گا )تو نام کی حقیقت سن لیجیے کہ ایک مجمع میں جا کر ذرا لوگوں سے پوچھئے، تو بہت سے لوگوں کو پر دادا کا نام معلوم نہ ہوگا ۔جب خود اولاد ہی کو اپنے پردادا کا نام معلوم نہیں تو دُوسروں کو خاک معلوم ہوگا ؟ تو بتلائیے (اولاد والوں کا بھی ) نام کہاں رہا۔ صاحبو ! نام تو خدا کی فرمانبرداری سے چلتا ہے ،خدا کی فرمانبرداری کرو ،اِس سے نام چلے گا۔ اولاد سے نام نہیں چلا کرتا بلکہ اولاد نالائق ہوئی تو اُلٹی بدنامی ہوتی ہے اورنام چلا بھی تو چلنا ہی کیا چیز ہے جس کی