ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
استغفار کا مطلب : اس میں مجھے ایک بات کا خیال آتا ہے کہ استغفار کا لفظی ترجمہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے بندہ یہ چاہے کہ وہ ڈھانپ لے۔ تو استغفراللہ کا مطلب ہوا اللہ تعالیٰ سے میں چاہتا ہوں کہ وہ ڈھانپ لے، اب گناہ گار آدمی ہے تو اُس کی طلب یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کو اپنی رحمت سے معاف فرمادے، گناہوں کا پردہ بھی رکھے دُنیا میں بھی اورآخرت میں بھی۔ اورمغفرت کے معنی بھی یہی ہیں کہ ڈھانپ لینا یا بخشش فرمادینا۔ کہا جاتا ہے ''خدا اُن کی مغفرت فرمائے ''مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ اُن کومعاف کرے اور اُن کو رحمت میں ڈھانپے ۔ توآقائے نامدار ۖ تو معصوم تھے، آپ سے تو کوئی گناہ نہیں ہوا۔ گناہوں سے اللہ نے بچائے رکھا تھا۔ نبی علیہ السلام کی استغفار کا مطلب : توآپ ۖکے استغفار فرمانے کا مطلب کیا ہے؟ آپ ۖکے استغفار فرمانے کا مطلب یہ ہوا کہ تلقین کرنی ہوئی، اُمت کو سکھانا ہوا کہ تم خدا کی طرف رجوع کرتے رہو۔ خدا سے اُس کی رحمت طلب کرتے رہو، معافی طلب کرتے رہو۔ یہ چاہتے رہو کہ وہ تمہیں اپنی رحمت میں ڈھانپے رکھے اوردُنیا میں بھی اِس سے فائدہ ہے اور آخرت میں تو ہے ہی ۔ رحمت کے اثرات : تو جب اللہ تعالیٰ رحمت کی نظر کسی پر فرمالیتے ہیں تو پھر اُس کو آگے کو نیکی ہی کی توفیق ہوتی ہے، برائی سے وہ بچا رہتا ہے ۔ یہ اللہ کی طرف سے ایسا انتظام ہوجاتا ہے اُس کے لیے کہ نیکی کی قوت بڑھا دی جاتی ہے ، بُرائی کی قوت مغلوب کردی جاتی ہے۔ تو سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام جو استغفار فرماتے تھے تو اُس کا ایک مطلب یہ بھی ہوا کہ آپ ۖ گویا یہ چاہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں ڈھانپے رکھے اوریہ طلب سارے انبیاء کرام علیہم الصلٰوة والسلام کرتے تھے۔ ہر کوئی اللہ کا محتاج ہے : اللہ سے مستغنی ہونے کا کسی نے بھی اظہار نہیں کیا، حضرت ایوب علیہ الصلوة والسلام جب بیماری سے شفایاب ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اُن کی تمام چیزیں ٹھیک کردیں ، اُن کی زمین کی پیداوار بھی ٹھیک ہو گئی ، آمدنی بھی