ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
اورحجرہ کا دروازہ پتھروں سے بند کرادیتے اورچھ مہینہ بے آب وطعام بسر فرماتے تھے، جس روز حجرہ سے باہر نکلنے کا وقت آتا آواز دی جاتی کہ تمام حاضرین حجرہ سے دُور چلے جائیں ، اگر اتفاقاً کوئی سامنے آ جاتا اورنظرِ جلالت اثر آپ کی اُس پر پڑتی تو ایک دو روز بیہوش وبیخود پڑا رہتا ۔ آپ شہر مندو میں کہ پائے تخت سلاطین مالوہ تھا، قیام رکھتے تھے''۔ ناچیز مؤلف کہتا ہے کہ اخبار الاخیار وغیرہ سے ظاہر ہے کہ آپ بیک واسطہ مرید حضرت سیّد محمد گیسو دراز قدس سرہ کے تھے اوربعض کتابوں میں ترتیب شجرہ حضرت قطبُ العالم شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمہ اللہ کی اس طرح پر مندرج ہے کہ : ''حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی مرید وخلیفہ حضرت شیخ درویش محمد کے ، وہ مرید وخلیفہ حضرت میاں شیخ ابن حکیم اودِھی کے ، وہ مرید وخلیفہ حضرت شیخ صدرالدین کے، وہ مرید وخلیفہ حضرت خواجہ بندہ نواز سیّد محمد گیسو دراز کے، رحمہم اللہ تعالیٰ ''۔ لیکن لطائف ِقدوسی میں جو تصنیف وتالیف حضرت شیخ رُکن الدین پسر وخلیفہ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کی اور سب سے معتبر اور قریب التالیف کتاب ہے، ترتیب شجرہ کی اِس طورپر مرقوم ہے کہ : ''حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی مرید وخلیفہ حضرت شیخ الاسلام میاں شیخ ابن حکیم اودِھی کے، اوروہ مرید وخلیفہ حضرت صدرالدین کے، وہ مرید و خلیفہ حضرت علائو الدین کے، اوروہ مرید وخلیفہ حضرت خواجہ بندہ نواز سیّد محمد گیسو دراز کے ، رحمہم اللہ تعالیٰ ''۔ پس ناچیز مؤلف کے نزدیک یہی ترتیب ِآخر صحیح ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ حضرت شیخ صدرالدین اودھی رحمة اللہ علیہ : لطائف ِقدوسی میں لکھا ہے کہ : ''حضرت شیخ صدرالدین اودھی راخلافت از پیر خود وپدرِ خود حضرت شیخ علائو الدین اودھی بود ''۔ ''حضرت شیخ صدرالدین اودھی کو اپنے شیخ اوروالد حضرت شیخ علائو الدین اودھی سے اجازت وخلافت حاصل تھی''۔