ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
ٹھیک ہو گئی ، صحت بھی ٹھیک ہو گئی اورجب وہ ایک دفعہ غسل فرمارہے تھے تو ٹڈیاں آکر گریں سونے کی ، وہ اکٹھی کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اَلَمْ اَکُنْ اَغْنَیْتُکَ عَمَّا تَرٰی یہ جو کچھ دیکھ رہے ہو ، یہ ٹڈیاں گررہی ہیں سونے کی ہیں ، میں نے تمہیں اتنا دے رکھا ہے کہ اِن ٹڈیوں کا کوئی تمہیں خیال ہی نہیں ہونا چاہیے ۔انھوں نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ لَا غِنٰی بِی عَنْ بَرَکَتِکَ تیری برکت سے میں کبھی بھی مستغنی نہیں ہوسکتا یعنی تیری طرف سے جو رحمت اوربرکت نازل ہو اُس کا تو میں ہمیشہ ہی محتاج رہوں گا۔ سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے فرمایا اِلَّا اَنْ یَّتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہ اللہ تعالیٰ کی گرفت سے، سوال سے ، حساب سے ، عذاب سے کوئی بھی نہیں بچے گا سوائے اُس کے کہ جسے خدا اپنی رحمت میں ڈھانپ لے ۔ تو آقائے نامدار ۖ سے صحابہ کرام نے عرض کیا وَلَا اَنْتَ جناب بھی؟ تو آپ ۖنے فرمایا کہ ہاں اِلَّا اَنْ یَّتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہ تواصل میں خدا کا بندہ ہونے میں خدا کی مخلوق ہونے میں سب برابر ہوجاتے ہیں اورخدا خالق ہونے کے اعتبار سے ،غنی ہونے کے اعتبارسے، قادر ہونے کے اعتبارسے ، اور تمام اپنی صفات کے اعتبار سے ،سب کے لیے ڈر اورعظمت والی ذات ہے اوراب ہی نہیں بلکہ قیامت میں بھی ڈریں گے جب دیکھ لیں گے کہ ہمیں نجات ہوچکی پھر بھی ڈریں گے ۔اور وہ حدیث آتی ہے شفاعت ِکبرٰی کی، حضرت آدم علیہ السلام کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے غضب کا اِس وقت ظہور ہو رہا ہے میں نہیں بات کرسکتا ، نوح کے پاس جائو ۔ نوح علیہ السلام آگے بھیج دیں گے ابراہیم علیہ السلام کے پاس ،وہ خلیل اللہ ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی یہی جواب دیں گے۔ اور ہر آدمی نفسی نفسی کہے گا ہر نبی یہ کہے گا کہ مجھے اپنی ذات کی فکر ہے ،تو اللہ تعالیٰ کی ذات پاک تو غَنِیّ عَنِ الْعَالَمِیْن ہے ، سب سے بے نیاز، لہٰذا سب ڈرتے ہیں ۔تو سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام بھی فرماتے ہیں کہ اِلَّا اَنْ یَّتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہ اب یہ حال دُنیا ہی میں نہیں بلکہ قیامت کا بھی بتایا گیا کہ اُس میدان میں بھی یہ ہوگا حال ،تو اللہ تعالیٰ کے غضب سے تو سب ہی ڈرتے ہیں ۔ تو مغفرت کی طلب جو ہے وہ بھی اسی لیے ہے کہ تو اپنی رحمت میں ڈھانپے رکھ ،غضب کا سامنا ہی نہ ہو، نظر بھی نہ پڑے ۔ تو آپ ۖنے ایک اپنا عمل بتلایا کہ میں ستر سے بھی زیادہ دفعہ استغفار کرتا ہوں ۔ استغفار کی ایک اوروجہ : اورایک وجہ اس کی اوربھی آتی ہے حدیث شریف میں، وہ یہ کہ لوگوں سے اختلاط یعنی ملنا جلنا ،جو اِس کا