ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر١٢ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) قرآن پاک کا کلامِ الٰہی ہونا یہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق نہیں ہے ( نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) حضرت اقدس کا یہ مضمون آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے قرآنِ پاک کلامِ الٰہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے جناب محمد رسول اللہ ۖ پر نازل فرمایا ۔ قرآنِ مجید کے الفاظ کو تعظیماً لفظ نہیں بولتے بلکہ ''نظم'' کہتے ہیں ،کیونکہ لفظ کے لغوی معنی ہیں ''پھینکنا''اورچونکہ انسان آواز کے ذریعہ کلمات کو ایسے خارج کرتا ہے کہ جیسے پھینک رہاہو، اس لیے کلمات کو الفاظ کہا جانے لگا۔''نظم'' کے لغوی معنی ہیں پرونا جیسے موتی پروئے جاتے ہیں اورموتی وغیرہ قابلِ عزت اورقیمتی چیزیں ہیں ۔ اس لیے مفسرین ِکرام نے قرآن پاک کی عبارت کو نظم کہنا پسند کیا ہے اور شعراء بھی اپنے چند اشعار کے مجموعہ کو ''نظم''کہتے ہیں ۔غرض قرآن پاک کی نظم اور معنی دونوں ہی ''کلام اللہ ''ہیں، دونوں کے مجموعہ کا نام'' قرآن'' ہے۔اس کی عظمت جاننے کے لیے اللہ تعالیٰ کی صفات ِمبارکہ کا جاننا ضروری ہے ۔میں کوشش کرتا ہوں کہ سہل زبان میں یہ مضمون پیش کروں واللّٰہ المُسْتَعَان ۔ آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے اسماء حسنیٰ ہیں ۔یہ سب اللہ تعالیٰ کی صفات کے نام ہیں جیسے ایک آدمی میں جب کوئی نمایاں صفت نظر آتی ہے تو اُسے اُس کا نام دے دیا جاتا ہے مثلاً کہتے ہیں ڈاکٹر صاحب