Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005

اكستان

51 - 64
جویونانی فلسفے سے مرعوب ہوکر اسلامی عقائد میں کتربیونت کرنا چاہتے تھے۔ ان کے مناظرات کا ایک مجموعہ کتابی شکل میں شائع بھی ہو چکا ہے، اس میں وہ خود لکھتے ہیں  : 
''میں نے ماوراء النہر کے جنوبی علاقوں کا سفر کیا تو سب سے پہلے شہر بخارا پھر سمرقند پہنچا، وہاں سے خجند اورخجند سے ناکت کا سفر کیا، اوراِن تمام شہروں کے سربرآوردہ اورافاضل سے مجھے مناظرات کا اتفاق ہوا۔(مناظرات ِامام رازی   ص ١٢،طبع دکن )
	رفتہ رفتہ امام رازی کا دورِ افلاس ختم ہوا اُن کے علم وفضل اور قوتِ استدلالی کی شہرت دُور دُور پھیل گئی ،وہ جس شہر میں جاتے وہا ں کے علماء وصلحا ء اور اُمراء وسلاطین اِن کی زیارت کو قابل فخرسمجھتے تھے۔ اُس زمانہ میں ہندوستان پر سلطان شہاب الدین غوری اورخراسان پراُ ن کے بھائی سلطان غیاث الدین غوری کی حکومت تھی۔ اِن دونوں بھائیوں نے امام رازی   کا شہرہ سنا تو اُن کی بڑی قدر کی ۔سلطان غیاث الدین نے ہرات میں جامع مسجد کے قریب اُن کے لیے ایک بڑامدرسہ بنوادیا جس میں دُور دراز کے طلبا ء امام رازی کے علم وفضل سے مستفید ہوتے تھے۔امام رازی نے ایک زمانہ میں مستقلاً سلطان شہاب الدین غوری کے لشکر میں قیام فرمایا تھا جہاں وہ ہر ہفتے وعظ کہا کرتے تھے اوراُن کے وعظ میں اکثر سلطان خود شریک ہوتا تھا ۔ایک روز وعظ کے دوران امام رازی نے براہ ِراست سلطان سے مخاطب ہو کر کہا کہ  :  ''اے سلطان ! نہ تیر اقتدار قائم رہے گا ،نہ رازی کا تملق ونفاق باقی رہے گا ''۔ اِس پر سلطان زارو قطار رونے لگا ۔(منتخب التواریخ )
	اُدھر سلطان علاء الدین خوارزمی نے جو عراق سے لے کر ترکستان تک ایک وسیع مملکت پر حکومت کرتا تھا امام رازی  کی بہت قدر کی ،اپنے شہزادے محمد بن تکنش کو ان کا شاگرد بنایا ، چنانچہ جب محمد بن تکنش بادشاہ بنا تو اُس نے امام رازی  کو اپنے دربار میں سب سے زیادہ بلند مقام دیا (ابن ِخلکان ج١ص ٤٧٥)۔ اس کے باوجود امام رازی بادشاہوں کے سامنے حق کی تبلیغ سے نہیں چوکتے تھے ۔ ما ل و دولت اورجاہ ومنصب کے اعزازات حاصل کرنے کے بعد اگرچہ وہ شاہانہ زندگی بسر کرنے لگے تھے لیکن اُن کے علمی مشاغل میں کوئی کمی نہیں آئی ،اور درس وتدریس کا سلسلہ برابر جاری رہا۔ اُن کے شاگردوں کی کثرت کا یہ عالم تھا کہ جب اُن کی سواری چلتی تو تین سو شاگرد ساتھ چلتے تھے ۔ امام رازی کے زمانہ میں ہرات میں حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ رحمة اللہ علیہ اُونچے درجے کے اولیاء اللہ میں سے تھے، امام رازی ہرات پہنچے تو سارا شہر اُن سے ملاقات کے لیے اُمڈ آیا، لیکن شیخ نجم الدین
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 استغفار کا مطلب : 6 3
5 نبی علیہ السلام کی استغفار کا مطلب 6 3
6 رحمت کے اثرات : 6 3
7 ہر کوئی اللہ کا محتاج ہے : 6 3
8 استغفار کی ایک اوروجہ : 7 3
9 کوئی گناہوں سے بچا ہوا نہیں : 8 3
10 استغفار کا طریقہ : 8 3
11 استغفار کا تعلق دل سے ہے : 8 3
12 قرآن پاک کا کلامِ الٰہی ہونایہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق نہیں ہے 9 1
13 ''قرآن کو مخلوق سمجھنے کی غلطی'' 13 12
14 احمد بن نصرابن مالک ابن الہیثم الخزاعی : 14 12
15 '' خدا کی راہ میں قربانیوں کی قبولیت اور قدرتی طورپر اصلاحِ حال کی ابتداء 15 12
16 منٰی اورمزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق اور اُن کا حکم 17 1
17 منٰی اور مزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق : 17 16
18 منٰی اورمزدلفہ کی موجودہ کیفیت : 18 16
19 کیا منٰی اورمزدلفہ مکہ مکرمہ شہر میں داخل ہیں؟ : 18 16
20 کیا منٰی اورمزدلفہ کو مکہ مکرمہ کے فناء میں شمار کرسکتے ہیں؟ : 19 16
21 شہر کے لیے خود فناء کا ہونا ضروری نہیں 21 16
22 پہلی دلیل : 21 16
23 دوسری دلیل : 22 16
24 تیسری دلیل : 22 16
25 منٰی اورمزدلفہ کا حکم : 23 16
26 ایک نکتہ : 23 16
27 اظہار ِممنونیت : 27 16
28 نبوی لیل ونہار 28 1
29 آنحضرت ۖ کا ذوقِ سلیم لباس میں : 28 28
30 آنحضرت ۖ کا عمامہ : 29 28
31 آنحضرت ۖ کی ٹوپی : 29 28
32 آنحضرت ۖ کا جوتا : 30 28
33 تحقیق شجرہ چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 31 1
34 حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمة اللہ علیہ 31 33
35 شیخ الاسلام حضرت میاں شیخ بن حکیم اودِھی رحمة اللہ علیہ : 32 33
36 حضرت شیخ صدرالدین اودھی رحمة اللہ علیہ : 33 33
37 حضرت ابوالفضل شیخ علائو الدین اودِھی رحمة اللہ علیہ : 34 33
38 سیّد السادات حضرت خواجہ سیّد محمدگیسو دراز : 34 33
39 شجرہ طریقت چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 35 33
40 حضرت مولانا مفتی عبدالحمید صاحب سیتاپوری قدس سرہ 36 1
41 گلدستہ ٔ احادیث 38 1
42 دوخصلتیں 38 41
43 د و نعمتیں 38 41
44 دوموجبِ لعنت چیزیں 39 41
45 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
46 حضور ۖ کی اولاد سے محبت : 40 45
47 اولاد کی محبت کیوں پید ا کی گئی ؟ 41 45
48 اولاد کی تمنّا : 41 45
49 اگر اولاد ذخیرۂ آخرت ہو تو بہت بڑی نعمت ہے : 42 45
50 بعض اولاد وبالِ جان اورعذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 43 45
51 جن کے صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُ ن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون 44 45
52 اولاد کے پس ِپُشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 44 45
53 اولاد کی وجہ سے ہزاروں فکریں اور جھمیلے : 45 45
54 جن کے اولاد نہ ہوتی ہو ،اُن کی تسلی کے لیے عجیب مضمون : 46 45
55 انسان 47 1
56 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 48 1
57 دُعا نجات اورفراوانی رزق کا باعث ہے : 48 56
58 دُعا کا چھوڑدینا گناہ ہے : 48 56
59 عاجز کون؟ : 48 56
60 تارکِ دُعا پر خدا کی ناراضگی : 48 56
61 دُعا ہی باعث ِنجات ہے : 48 56
62 مدد کے دروازے کھلیں گے : 49 56
63 دُعا کی توفیق قبولیت کی علامت ہے : 49 56
64 دُعاء عبادت ہے : 49 56
65 دُعا ء کرنے والے کے ساتھ خدا کی معیت : 49 56
66 اللہ تعالیٰ کو دُعاء پسند ہے : 49 56
67 امام فخر الدین راز ی رحمہ اللہ 50 1
68 دینی مسائل 55 1
69 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 55 68
70 مریض کا قبلہ رُخ ہونے پر قادر نہ ہونا : 55 68
71 مریض کے بچھونے (بستر) کا نجس ہونا : 55 68
72 جنون ، بے ہوشی اورنشہ کی حالت میں نماز کے مسائل : 55 68
73 متفرق مسائل : 57 68
74 ایک دلچسپ تفریحی مظاہرہ 59 1
75 اخبارالجامعہ 62 1
Flag Counter