Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004

اكستان

42 - 65
ہے کہ رات کو بھیس بدل کر نکلے ہوئے ہیں، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی پریشانی میں گھر کے باہر بیٹھاہے آپ نے پوچھا تو اس نے بتایا کہ بیوی کی ڈلیوری کا مسئلہ ہے گھر میں بیوی کے علاوہ اور کوئی نہیں کوئی سازوسامان نہیں ۔آپ فوراً گھر گئے اور اہلیہ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں خدمت کا ایک موقع دیا ہے وہ سازوسامان لے کر ساتھ ہو لیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان  کے طفیل ان کو فراغت دی ۔
	یہ مزاج اس وقت کے ہر فرد میں موجود تھا یعنی اس وقت کے لوگ اپنے حکمرانوں کے طریقوں پر چلتے تھے جب وہ دیکھتے کہ ان کے حکمران لوگوں کی نفع رسانی کے لیے اور خدمت خلق میں پیش پیش ہیں تو ان میں بھی یہ جذبہ اُبھرتا تھا کہ میرے سے کسی نہ کسی کو کوئی نہ کوئی فائدہ پہنچ جائے، راحت پہنچ جائے، نفع پہنچ جائے۔
	حضرت سلمان فارسی   کا بھی ایک قصہ مشہور ہے کہ جب آپ مدین کے گورنر تھے تو ملک شام سے ایک تاجر آتا ہے وہ سامان اُٹھانے کے لیے کسی قلی کی تلاش میں ہے، اتفاق سے حضرت سلمان فارسی   کا وہاں سے گزر ہوتاہے کوئی ہٹو بچو کا شور نہیں کوئی پروٹوکول نہیں کوئی حفاظتی دستہ ساتھ نہیں کوئی لباسِ فاخرہ نہیں ،ایک عام انسان کی طرح جارہے ہیں کسی کو پتہ بھی نہیں کہ یہ ہمارے گورنر ہیں تو اس نے انہیں قلی سمجھ کر وہ سامان اُنھیں اٹھوادیا ،اچھا خاصہ سامان تھا کافی آگے جانے کے بعد کچھ لوگ ملے جو آپ کو پہچانتے تھے انھوں نے آ پ کو ادب سے سلام کیا اور اس آدمی سے کہا کہ ظالم توجانتا نہیں کہ یہ حضرت سلمان فارسی ہیں ہمارے گورنر ۔اب جناب وہ آدمی بہت شرمندہ ہوا لگا ہاتھ جوڑنے معافیاں مانگنے مگر حضر سلمان فارسی  نے کہا کہ بھائی تم نے میرے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی میں نے تو خیر کی نیت سے تمہارا سامان اُٹھالیا اب تم مجھے اس خیر کے کام سے محروم تو نہ کرو منزل تک سامان پہنچا کر آئے تو یہ جذبہ تھا خیر کا اُن حکمرانوں میں۔ 
	صحابہ کے بعد تابعین میں بھی یہی جذبہ تھا اور تبع تابعین میں بھی یہی جذبہ۔ یہی جذبہ بعد میں ساری اُمّت میں آنا چاہیے تھا تو وہ لوگ جن کے دل میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو راسخ کردیا تھا اُن کا جذبہ تو یہی تھا، بڑے بڑے اولیاء کرام کو دیکھئے ان کے دل اُمّت کے غم میں گُھلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ 
	حضرت نظام الدین اولیاء   کو دیکھئے خادم کھانا پیش کرتاہے تو فرماتے ہیں کہ کیسے کھائو ں جبکہ بستی کے یتیموں اور مسکینوں کو ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہیں ۔ایک دفعہ بستی میںآگ لگ گئی تو اس آگ سے جتنا نقصان ہُوا اُس سے زیادہ بستی کے لوگوں کو دیا تو یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں فرمایا کہ تم بہترین اُمت ہو جن کو لوگوں کی نفع رسانی کے لیے پیدا کیا گیا ہے، تو ہمیں بھی دُعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسا ہی بنا دے مگر ہماری حالت تو بالکل اُلٹ ہے ہم تو بچتے ہیں کہ کوئی ہم کو کوئی کام نہ کہہ دے ۔ہم سے تو لوگوں کی نفع رسانی نہیں ہوتی ہاں ہم تو لوگوں کو اذیت دینے میں سب سے آگے ہوتے ہیں ۔محلے دار ہم سے پریشان ، دُکاندار ہم سے تنگ ،ملنے جُلنے والے ہم سے نالاں ،رشتے دار ہم سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
94 اس شمارے میں 3 1
95 حرف ٓغاز 4 1
96 درس حديث 6 1
97 .تکالیف اُٹھانیوالوں اور قربانیاں دینے والوں کا درجہ نبی علیہ السلام نے بڑا رکھا ہے 6 96
98 انقلاب لانے والوںکی پہلی قسم : 6 96
99 ایرانی قیادت کی'' پاسداران ''کے بارے میں سوچ : 7 96
100 یہی کچھ بنگلہ دیش میں ہوا : 7 96
101 انقلاب لانے والوں کی دوسری قسم : 7 96
102 قربانیاں دینے والوں کے جذبات کا خیال : 8 96
103 نبی علیہ السلام کی تربیت کا اثر : 8 96
104 اللہ کے محبوب کی ناراضی اللہ کی ناراضی ہوتی ہے : 9 96
105 صحابہ کرام پر زبان درازی سے بچنا چاہیے : 9 96
106 ماہ ربیع الاول اور مسلمانوں کا طرزِ عمل 10 1
107 نعت النبی ۖ 13 1
108 وفیات 14 1
109 خانوادۂ بانی ٔ جامعہ کو حادثہ 14 108
110 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 15 1
111 میاں جی کریم بخش : 18 110
112 خلوت پسندی : 19 110
113 مسجد چھتہ : 19 110
114 ریاضت : 20 110
115 ماہِ صفر........... احادیث مبارکہ کی روشنی میں 22 1
116 ماہِ صفر کی وجہ تسمیہ : 22 115
117 ماہِ صفر کی فضیلت : 22 115
118 ماہِ صفر احادیث ِمبارکہ کی روشنی میں : 22 115
119 ماہِ صفر کے متعلق عوام الناس کے خیالات : 23 115
120 ماہِ صفر سے متعلق ایک روایت کی وضا حت : 25 115
121 ماہِ صفر اور تیرہ تیزی : 26 115
122 آخری چہار شنبہ 27 115
123 رحمت دو عالم ۖ کے مرض الوفات کے آغاز کا دن : 27 122
124 قطبِ عالم حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ کا فتوٰی : 28 115
125 بریلوی مکتبۂ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان کا فتوٰی : 28 115
126 بریلوی مکتبۂ فکر کے ایک دوسرے عالم دین مولانا امجد علی تحریر فرماتے ہیں : 28 115
127 سیرة نبوی اور مستشرقین 29 1
128 (1) تاریخی تعارف : 29 127
129 احادیث : 30 127
130 صحابہ : 30 127
131 (2) ذاتی کردار : 30 127
132 (١) عفت و قناعت : 31 127
133 (٢) تعددِ ازدواج : 32 127
134 (i) قانون تعددِ نکاح پر اعتراض : 32 127
135 نقلی دلائل : 32 127
136 عقلی دلائل : 33 127
137 تعددِ زوجات میں پیغمبرعلیہ السلام کی نیت پر اعتراض اور اُس کا جواب : 35 127
138 جدید دشمنوں کا اقرار : 37 127
139 قدیم دُشمنوں کا اقرار : 37 127
140 واقعات ِ تاریخ : 38 127
141 اَمَرْ بِالْمَعْرُوفْ وَنَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرْ 39 1
142 دینی مسائل 46 1
143 لباس سے متعلق : 46 142
144 جاندار کی تصویر سے متعلق : 47 142
145 قلبی تشویش سے متعلق : 47 142
146 قرأت سے متعلق : 48 142
147 جگہ سے متعلق : 48 142
148 بلاضرورت عمل ِقلیل کرنے سے متعلق : 49 142
149 کفار کے ساتھ تشبہ سے متعلق : 50 142
150 جماعت کے تقاضے کے خلاف کرنا : 50 142
151 حاصل مطالعہ 51 1
152 حضرت حسن بصری اورفَرَزْدَقْ کا واقعہ : 51 151
153 حدیث شریف کے ساتھ تمسخر کا انجام : 52 151
154 بقیہ : سیرة نبوی اور مستشرقین 54 127
155 تقريظ وتنقيد 55 1
156 عالمی خبریں 60 1
157 دنیا بھی برباد اورآخرت بھی ،دنیا ساری بھی مل جائے تو حقیر ہے 60 156
158 خدا گنجے کو ناخن نہ دے 60 156
159 آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا 61 156
160 بلاتبصرہ 61 156
161 ٭89سالہ جاپانی بڑھیا کو3سال قید 62 156
162 وشوا ہندو پریشد نے دینی مدارس پر پابندی کامطالبہ کردیا 62 156
163 ختنوں سے ایڈز کے خطرات 6 گنا کم ہو جاتے ہیں 63 156
164 پسماندہ ذہنیت 63 156
165 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter