ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
اَمَرْ بِالْمَعْرُوفْ وَنَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرْ ( حضر ت مولانا نعیم الدین صاحب ) کنتم خیر امة اخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنھون عن المنکر (٤ـ١١٠) (ترجمہ) ''تم ایک بہترین اُمت ہو جسے لوگوں کی نفع رسانی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو''۔ اللہ تعالیٰ اپنے کلامِ پاک کی اس آیت میں آپ ۖ کی اُمّت کو مخاطب کرکے فرمارہے ہیں کہ تم ایک بہترین اُمّت ہو۔ اُمت محمدیہ کے بہترین اُمت ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں : (١) ایک وجہ تو اللہ نے خود دوسرے سپارے کے شروع میں بتائی ہے۔ارشاد ہے.......وکذٰلک جعلنکم اُمة وسطا اللہ نے تمہیں ایک معتدل مزاج ،بہتر اور درمیانی اُمّت بنایا ہے،یعنی تم میں اعتدال رکھا ہے عقائد کے اندر بھی اور اعمال کے اندر بھی یایوں کہہ لیں عقیدے بھی درست رکھے ہیںاور اعمال بھی درست ۔نہ عقائد میں افراط وتفریط اور نہ اعمال میں بہت زیادہ مشقت اور نہ ہی بالکل بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے، جیسے عیسائیوں نے افراط اختیار کی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا بنا دیا اور یہودیوں نے تفریط کہ اُن کی پیغمبری کو بھی نہ مانا اور اُمّتِ معتدل نے نہ اُن کو حد سے بڑھایا نہ حد سے گھٹا یا بلکہ اُنھیں اُن کے درجے پر رکھا کہ انھیں نبی بھی مانا اور خدا کا بندہ بھی ۔نہ اُن کی نبوت کا انکار کیا اور نہ انھیں خدا کا بیٹا نبایا۔ تو یوں ایک وجہ تو اللہ تعالیٰ نے خود ہی بتلا دی۔ (٢) دوسری وجہ بہترین اُمّت ہونے کی یہ ہے کہ سب سے افضل نبی اسی اُمّت میں مبعوث ہوئے، بہت سے گزشتہ نبیوں کی خواہش تھی کہ کاش وہ اِس اُمّت کے فرد ہوتے ۔ (٣) تیسرے یہ کہ مرکزی مقام یعنی کعبة اللہ بھی اِسی اُمّت کو عطا کیاگیا۔ (٤) چوتھے سب سے بابرکت کتاب یعنی قرآنِ پاک بھی عطا ہوا تو اِسی اُمّت کو ۔ (٥) پانچویں اس اُمّت کو سب سے آخرمیں بھیجا (وجود کے اعتبار سے) مگر قیامت کے دن یہ اُمّت سب سے آگے ہوگی ۔ (٦) چھٹے یہ کہ کوئی اُمّت اُس وقت تک جنت میں نہیں جائے گی جب تک یہ اُمّت جنت میں نہ چلی جائے۔ (٧) ساتویں یہ کہ اعمال تو اس اُمّت کے ہوتے ہیں مختصر یعنی بہت چھوٹے چھوٹے مگر اجر بے انتہا ملتا