ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نماز میں مکروہات ) لباس سے متعلق : مسئلہ : حالت ِنماز میں کپڑے کا خلافِ دستور پہننا یعنی جو طریقہ اس کے پہننے کا ہو اور جس طریقہ سے اس کو اہلِ تہذیب پہنتے ہوں اس کے خلاف اس کا استعمال مکروہ تحریمی ہے ۔مثلاً کوئی شخص چادر اوڑھے اور اس کا کنارہ شانہ پر نہ ڈالے یا کرتہ پہنے اور آستینوں میں ہاتھ نہ ڈالے اس سے نماز مکروہ ہوجا تی ہے ۔ مسئلہ : کندھے پر رومال ڈال کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے یعنی جبکہ اس کو لپیٹے نہیں۔ مسئلہ : بہت بُرے اور میلے کچیلے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے اور اگر دوسرے کپڑے نہ ہوں تو جائز ہے ۔ مسئلہ : مردوں کے لیے برہنہ سرنماز پڑھنا مکروہ ہے ہاں اگر تذلل اور خشوع کی نیت سے ایسا کرے تو کچھ مضائقہ نہیں ۔لیکن بہتر یہی ہے کہ نماز سر ڈھانپ کر پڑھے اور دل کے ساتھ خشوع وخضوع کرے۔ مسئلہ : اگر کسی کی ٹوپی یا عمامہ نماز پڑھتے میں گر جائے تو افضل یہ ہے کہ اسی حالت میں اُسے اُٹھا کر پہن لے لیکن اگر اس کے پہننے میں عملِ کثیر کی ضرورت پڑے تو نہ پہنے۔ مسئلہ : عمامہ یا رُومال اس طرح باندھنا کہ درمیان میں سے سر کھلا رہے مکروہ تحریمی ہے۔ نماز کے علاوہ بھی اس طرح عمامہ باندھنا مکروہ تحر یمی ہے۔ مسئلہ : نماز میں ناک اور منہ ڈھانپ لینا مکروہ تحریمی ہے۔ مسئلہ : کسی کے پاس کرتہ موجود ہو اور وہ صرف شلوار یا تہمد پہن کرنماز پڑھے تو مکروہ تحریمی ہے۔ مسئلہ : سجدہ میںجاتے وقت کپڑے سمیٹنا یا شلوار کے پائنچے اُوپر اُٹھانا مکروہ تحریمی ہے۔ مسئلہ : ایسا چست لباس مثلاً پتلون یا پاجامہ جس سے مخفی اعضاء کی شکل نظر آئے اور اُوپر سے کوئی چادر بھی نہ اوڑھی ہو جس میں وہ اعضاء چھپ گئے ہوں تو ایسے لباس میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ مسئلہ : نماز میں کرتہ کپڑا درست کرنے کی عام طور سے ضرورت یا تو اِس وجہ سے ہوتی ہے کہ کرتہ کمر بند کے اُوپر اٹک جاتا ہے یا اِس وجہ سے کہ بعض لوگوں کے سرین کے اندر کرتہ اٹک جاتا ہے یا اِس وجہ سے کہ گرمی اور پسینہ سے