ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
حافظ لدھیانوی نعت النبی ۖ ظلمات کے پردے چاک ہوئے ، اے شمعِ نبوت کیا کہنا قربان ترے اے مہر مبیں ، اے نورِ ہدایت کیا کہنا اس وادیٔ عشق و مستی میں ، کچھ ہوش و خرد کا کام نہیں ہر گام ہے رہبر ذوقِ جنوں ، اے جذبِ محبت کیا کہنا سب کو ہے ترے جلووں کی لگن ، ہر دل ہے تری یادوں میں مگن ہے تیری سخا دامن دامن ، سب پر ہے عنایت کیا کہنا ہے ذکر ترا محفل محفل ، ہے موجِ کرم ساحل ساحل ہے ساتھ مرے منزل منزل ، یہ درد کی دولت کیا کہنا تاباں ہیں تجھی سے شمس و قمر ، تابندہ ہے تجھ سے رُوئے سحر اے زینتِ بزمِ کون و مکاں ، اے نور و لطافت کیا کہنا وہ پیکرِخلق مجسم ہیں ، وہ راحت ہر دو عالم ہیں ہر دل میں بسی ہے یاد اُن کی ، ہر دل کی ہیں راحت کیا کہنا وہ مصحفِ رُخِ سبحان اللہ ، گیسوئے دوتا اللہ اللہ وہ قامتِ زیبا صل علیٰ ، وہ آیۂ رحمت کیا کہنا معراج کا رُتبہ اُن کو ملا ، ہیں ختم رُسل محبوبِ خدا پڑھتے ہیں سبھی اُن کا کلمہ ، یہ شان یہ عظمت کیا کہنا حافظ بھی ثناء خواں ہے ان کا ، مدّاحِ نبی منصب ہے ملا اے ابرِ کرم سبحان اللہ ، یہ شانِ سخاوت کیا کہنا