ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
ماہِ صفر........... احادیث مبارکہ کی روشنی میں ( جناب محمد عدنان زکریا صاحب ) ماہِ صفر کی وجہ تسمیہ : ماہ صفر کو ''صفر'' کہنے کی وجہ یہ ہے کہ صفر کے معنی لغت میں ''خالی'' ہونے کے آتے ہیں چونکہ اس مہینہ میں عموماً عربوں کے گھر خالی رہتے تھے اس وجہ سے کہ وہ لڑائی بھڑائی اور سفر میں چل دیتے تھے اس لیے اس ماہ کا نام ''صفر''رکھ دیا گیا۔ (تفسیر ابن کثیر عربی ج ٢ ص٣٥٤) ماہِ صفر کی فضیلت : ماہ ِ صفر کے متعلق کسی خاص فضیلت کا ثبوت قرآن وسنت سے نہیں ملتا البتہ کتب ِتاریخ سے صرف اتنا پتا چلتا ہے کہ ١٢صفر ٢ھ (٤اگست٦٢٣ئ) بروز جمعرات کو فرضیت جہاد کا حکم نازل ہواتھا۔ (تقویم تاریخی ص ١، ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد) ماہِ صفر احادیث ِمبارکہ کی روشنی میں : عن ابی ھریرة (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) قال قال رسول اللّٰہ ۖ ''لا عد وٰی ولا طیرة ولا ھامة ولا صفر''۔ (بخاری ج ٢ ص٨٥٧) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا : ''مرض کا لگ جانا ،اُلّواور صفر اور نحوست یہ سب بے حقیقت باتیں ہیں''۔ عن جابر (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ) قال سمعت النبی ۖ یقول لا عدوٰی ولا صفر ولا غول''۔(مسلم ج ٢ ص٢٣١) حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ ۖ سے سنا ہے کہ آپ ۖ فرمارہے تھے : ''مرض کا لگ جانا، صفراورغول بیابانی سب (بے بنیاد )خیالات ہیں اِن کی کوئی حقیقت نہیں''۔ عن ابی ھریرة (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ) قال قال رسول اللّٰہ ۖ ''لا عدوٰی ولا ھامة ولا نوئَ ولا صفر''۔ (مسلم ج ٢ ص٢٣١)