ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
سیرة نبوی اور مستشرقین ( شیخ التفسیر حضرت علامہ مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ ) کسی عظیم شخصیت کے متعلق تین اُمور ایک منصف مزاج محقق کی نگاہ میں قابلِ توجہ ہیں : (1) تاریخی تعارف (2) ذاتی کردار (3) اُس کے دائرۂ کار سے متعلق کارنامے (1) تاریخی تعارف : ا قوامِ عالم میں حضور علیہ الصلٰوة والسلام سے قبل جس قدر پیشوایانِ دین اور ہادیانِ ملت اور انبیاء علیہم السلام گزرے ہیں ان کے تاریخی تعارف کے متعلق اُن کی وفات سے لے کر اب تک یقینی طورپر اس سے زیادہ کچھ بھی معلوم نہیں ، جو بائیبل میں اُن کے متعلق مختصر تذکرہ درج ہے ، اور وہ عدمِ محفوظیت اور تحریفات کی وجہ سے اُن کی عظمتِ شان کے خلاف ہے مثلاً حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق کتابِ پیدائش باب ١٩ آیت ٢١ میں ہے ''نوح نے شراب پی اور ننگا ہوگیا''اورحضرت لوط علیہم السلام کے متعلق کتابِ پیدائش باب ١٩ آیت ٣٠ تا اختتامِ باب میں مذکور ہے ''لوط نے شراب پی اور اپنی صاحبزادیوں سے ہم بستر ہوا ،وہ حاملہ ہو ئیں اور ان سے اولاد پیدا ہوئی ''۔انجیل متیٰ باب ٢٦ میں ہے کہ ''یہود احواری نے تیس روپے رشوت لے کر مسیح کو گرفتار کرایا۔'' بائیبل کے ان حوالجات سے یہ دکھانا مقصود ہے کہ اس میں جو تھوڑا بہت تذکرہ موجود ہے وہ بھی پُراز اغلاط اور قابلِ اعتبار ہے ،جو یہود اورنصارٰی کے مذہب کی بنیادی کتاب ہے ، باقی ان حضرات کے متعلق ان کے قریب زمانے میں کوئی مستند سوانح یا لائف سند کے ساتھ تحریر نہیں کی گئی اِس کے برخلاف حضور علیہ السلام کی ذات وہ واحد شخصیت ہے جوتاریخی تعارف کے اعتبار سے یکتا ہے ، ان کی پیدائش ، بچپن کے حالات اورزندگی کے کل واقعات سند کے ساتھ موجودہ ہیں، اُن کی تعلیمات اور ملفوظات کا ایک ایک حرف مستند طریقے پر کتبِ حدیث وسیر میں موجود (درج) ہے۔ اور آج بھی