ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
آخری چہار شنبہ رحمت دو عالم ۖ کے مرض الوفات کے آغاز کا دن : آخری چہار شنبہ (ماہ صفر کا آخری بدھ جو عوام میں ''سیربدھ'' کے نام سے مشہور ہے ) کے متعلق عوام میں یہ مشہور ہے کہ اس دن رحمت دو عالم ۖ نے غسل ِصحت فرمایا تھااور سیروتفریح فرمائی تھی اس لیے اس دن کو ناواقف اور سادہ لوح مسلمان مرد اور عورتیں خوشی کا دن سمجھ کر باغات میں سیر وتفریح کے لیے جاتے ہیں ،شیرینی تقسیم کرتے اور عمدہ قسم کے کھانے پکانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ مسلمانوں بھائیوں! مسلمانوں کے تینوں بڑے فرقے دیوبندی، بریلوی ،اہلِ حدیث اس پر متفق ہیں کہ آخری چہار شنبہ (آخری بدھ) کے روز رحمت دو عالم ۖ کے مرضِ وفات کاا غاز ہواتھا اور اسی مرض میں آپ ۖ نے وفات پائی تھی۔ مشہور مؤرخ ابن سعد رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''چہار شنبہ ٢٨ صفر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کا آغاز ہوا '' (طبقات ابن سعد ص ٢٠٦ طبع بیروت)۔ حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ''ماہِ صفر کے اخیر عشرہ میں آپ ۖ ایک بار شب کو اُٹھے اور اپنے غلام ابومویہبہکو جگایا اور فرمایا کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ اہلِ بقیع(قبرستان مدینہ منورہ ) کے لیے استغفارکروں ۔وہاں سے واپس تشریف لائے تو دفعةً مزاج نا ساز ہو گیا ۔سر میںدرد اور بخار کی شکایت پیدا ہو گئی ،یہ اُم المومنین حضرت میمونہ کی باری کا دن تھا اور بدھ (چہار شنبہ ) کا روز تھا۔'' (سیرت المصطفیٰ ج ٣ ص ١٥٧) مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''٢٨صفر ١١ھجری چہار شنبہ (بدھ) کی رات میں آپ ۖ نے قبرستان بقیع غرقد میں تشریف لے جا کراہل قبور کے لیے دعاء مغفرت کی۔ وہاں سے تشریف لائے تو سرمیں درد تھا اور پھر بخار ہوگیا اور یہ بخار صحیح روایات کے مطابق تیرہ روزتک متواتر رہا اور اسی حالت میں وفات ہوگئی''۔ (سیرت خاتم الانبیاء ص ١٤١)