ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
پھر لکھتے ہیں : اس کے بعد حاجی صاحب مع متعلقین ہمراہ مولوی محمد قاسم صاحب ومولوی محمد یعقوب صاحب ومولوی مظفر حسین صاحب ومولوی نورالحسن صاحب مکہ معظمہ کو روانہ ہوئے ۔بمبئی میں حاجی صاحب کی ملاقات شاہ محمد امام صاحب قادری مدراسی سے ہوئی ۔انہوں نے تبرکاً اجازت دی ۔(ملخصاً تذکرہ ص ٦٦) حج سے واپسی پر آپ نے اس کا (شاہ محمد امام صاحب قادری کی اجازت کا) ذکر میاں جی کریم بخش صاحب سے کیا انہوں نے پسند فرمایا اور فرمایا کہ یہ بزرگ ابدال میں سے ہیں جنہوں نے میری اجازت پر صاد کی ہے۔ اس کے کچھ عرصہ بعد میاں جی کریم بخش صاحب کی ١٧شوال ١٢٧٩ھ میں وفات ہوگئی۔ خلوت پسندی : حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ نے اس کے تھوڑے ہی عرصہ بعد چھتہ کی مسجد میں قیام اختیار فرمایا ۔سب سے ملنا جلنا ترک کردیا ۔گھر کا سامان کپڑے وغیرہ فقراء میں تقسیم کر دئیے، ایک کمبل اور تہہ بند یہ لباس اختیار کر لیا۔ (آخر عمر تک یہی آپ کا لباس رہا اورمسجد چھتہ ہی میں قیام رہا)۔اس کے بعد ایک سفر کرنال اور پانی پت کا کیا ۔وہاں حضرت شاہ راج خاں صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بھی سلسلۂ قادریہ کی اجازت مرحمت فرمائی۔ (تذکرة العابدین ص٦٧) شاہ راج خاں صاحب رحمة اللہ علیہ دہلی کے نواح میں ایک معمر بزرگ گزرے ہیں۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب اور شاہ اسحٰق صاحب سے بہت تعلق تھا رحمہم اللہ ۔چالیس سال تک جمعہ کے دن حضرت شاہ صاحب کے یہاں حاضر ہوکر جمعہ ادا کرتے رہے ۔جمعہ کے بعد اُسی دن گھر واپس چلے جاتے تھے ۔آپ کا مکان موضع سوندہ پرگنہ تاورد ضلع گوڑگاواں میں تھا۔ (تذکرة العابدین ص١٩١ و ١٩٢) مسجد چھتہ : تاریخ دیوبند میں مسجد چھتہ کے زیرِ عنوان تحریر ہے : ''دیوبند کے مشہور بزرگ حضرت حاجی محمد عابد صاحب کا قیام بھی اسی مسند کے حجرہ میں رہتا تھا۔ دارالعلوم کے قیام کے بعد حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی اور حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی جو دارالعلوم کے سب سے پہلے صدر مدرس تھے اس مسجد میں قیام پذیر رہے غرض کہ یہ مسجددیوبند کے اکثر اہل اللہ کی جائے قیام اور سرچشمۂ فیوض رہ چکی ہے ۔مسجد کے صحن میں انار کا وہ تاریخی درخت بھی اب تک موجود ہے جس کے سایہ میں دارالعلوم کا مبارک آغاز عمل میں آیا تھا۔ ١٣٩٠ھ/١٩٧٠ء میں مسجد کے قدیم حجرے جو شمالی جانب تھے ان کی جگہ اب نئی عمارت بن گئی