ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
مسئلہ : کل مقتدیوں کا امام سے بے ضرورت کسی اُونچے مقام پر کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے۔ ہاں اگر کوئی ضرورت ہو مثلاً جماعت زیادہ ہو اور جگہ کافی نہ رہے تو مکروہ نہیں ۔اسی طرح اگر بعض مقتدی امام کے برابر ہوں اور بعض اُونچی جگہ پر ہوں تب بھی جائز ہے۔ مسئلہ : امام کا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے ہاں اگر محراب سے باہر کھڑا ہو مگر سجدہ محراب میں ہوتا ہو تو مکروہ نہیں۔ مسئلہ : اگر سجدہ کی جگہ پیر سے اُونچی ہو جیسے کوئی دہلیز پر سجدہ کرلے تو دیکھو کتنی اُونچی ہے اگر ایک بالشت سے زیادہ اُونچی ہو تو نماز درست نہیں ہے اور اگر ایک بالشت یا اس سے کم ہے تو نماز درست ہے لیکن بے ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی آگے بیٹھا باتیں کر رہا ہو یا کسی اور کام میں لگا ہوا ہو تو اُس کے پیچھے اُس کی پیٹھ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے لیکن اگر بیٹھنے والے کو اس سے تکلیف ہواور وہ اس رک جانے سے گھبرائے تو ایسی حالت میں کسی کے پیچھے نماز نہ پڑھے یا وہ اتنے زور زور سے باتیں کر رہا ہو کہ نماز میں بھول جانے کا ڈر ہو تو وہاں نماز نہ پڑھنا چاہیے مکروہ ہے اور کسی کے منہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ بلاضرورت عمل ِقلیل کرنے سے متعلق : مسئلہ : بے ضرورت نماز میں تھوکنا اور ناک صاف کرنا مکروہ ہے اور اگر ضرورت پڑے تو درست ہے ۔جیسے کسی کو کھانسی آئی اور منہ میںبلغم آگیا تو اپنے بائیں طرف تھوک دے (جب میدان میں نماز پڑھ رہا ہو)یا کپڑے میں لے کر مل ڈالے اور داہنی طرف یا قبلہ کی طرف نہ تھوکے۔ مسئلہ : نماز میں کھٹمل نے کاٹ کھایا تو اس کو پکڑ کے چھوڑ دے۔ نماز پڑھنے میں مارنا اچھا نہیں ہے اور اگر کھٹمل نے ابھی کاٹا نہیں ہے تو اس کو نہ پکڑے، بے کاٹے پکڑنا بھی مکروہ ہے۔ مسئلہ : فرض نماز میں بے ضرورت دیوار وغیرہ کسی چیز کے سہارے پر کھڑا ہونا مکروہ ہے۔ مسئلہ : اپنے کپڑے یا بدن یا زیورسے کھیلنا کنکریوں کو ہٹانا مکروہ تحریمی ہے البتہ اگر کنکریوں کی وجہ سے سجدہ نہ کر سکے تو ایک مرتبہ ہاتھ سے برابر کر دینا اور ہٹانا درست ہے۔ مسئلہ : نماز میں اُنگلیاں چٹخانا اور کولہے پر ہاتھ رکھنا اور دائیں بائیں منہ موڑ کے دیکھنا یا اُوپر کی طرف آنکھیں اُٹھا کر دیکھنا یہ سب مکروہ تحریمی ہے ۔البتہ اگر کن اکھیوں سے کچھ دیکھے اور گردن نہ پھیرے تو اس طرح کرنا مکروہ تو نہیں