ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
آپ کی پیدائش ١٢٠٥ھ میں اور وفات ١٢٦٩ھ /١٨٥٢ء میں بعمر ٦٤سال بعارضۂ خناق ہوئی ،ستھانہ میں مدفون ہوئے۔ دخل خلدا تاریخ وفات ہے ۔مولانا کے حالات ہر عالم کے لیے ایک درس ہیں مگر یہاں ان کے بیان کی گنجائش نہیں۔(دیکھیں شاندار ماضی جلد سوم) حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ اگر مولانا ولایت علی صاحب رحمة اللہ علیہ کے ساتھ ستھانہ چلے جاتے تو جہاد میں شرکت ہو سکتی تھی مگر خدا وند کریم کو آپ سے دوسرا کام لینا تھا۔ حضرت مولانا ولایت علی صاحب رحمة اللہ علیہ سے جدا ہو کر دیوبند تو آگئے مگر چند ہی روز بعد آپ حصولِ علم کے شوق میں دہلی تشریف لے گئے لیکن والد ماجد کی علالت کے باعث کچھ عرصہ بعد ہی واپس دیوبند تشریف لے آئے بہت روز اُن کا علاج کراتے رہے لیکن وہ صحت یاب نہ ہو سکے اور وفات پاگئے ان کی وفات کے بعد آپ نے تجارت کا سلسلہ شروع کیا اور عطار کی دُکان کرلی۔ میاں جی کریم بخش : اِن دنوں ایک بزرگ حضرت میاں جی کریم بخش صاحب انصاری رامپوری ٣ دیوبند تشریف لائے ہوئے تھے آپ نے ان سے بیعت ہونے کی درخواست کی بعد استخارہ شرفِ بیعت حاصل ہوا۔(ولادت ١٢٣٤ھ وفات١٧شوال ١٢٧٩ھ )۔(تذکرة العابدین ص٦٣) ادھر ان ہی دنوں میاں جی کریم بخش صاحب نے خواب دیکھا کہ آسمان پرایک بہت بڑا ستارہ ہے ا س کے گرد اور بہت سے ستارے ہیں ۔بڑا ستارہ ان کی گود میں آگیا ہے ۔میاں جی رحمة اللہ علیہ نے صبح کو مریدین سے فرمایا کہ مجھ سے کوئی سیّد بیعت ہوگا متبع سنت ہوگا اس سے لوگوں کو بڑا فیض پہنچے گا اور وہ بہت سے دینی کام انجام دے گا ۔(تاریخ دارالعلوم ج ٢ ص ٢٢٢) میاں جی کریم بخش صاحب رامپوری رحمة اللہ علیہ کو مولانا محمود حسن صاحب رامپوری انصاری رحمة اللہ علیہ المتوفی ١٢٦٩ء سے خلافت حاصل تھی (ولادت ١٢٢٩ھ ،وفات ١٢٦٩ھ ١٧ذی قعدہ)۔(تاریخ دارالعلوم ص ٢٢٢) حضرت حاجی صاحب حضرت میاں صاحب سے بیعت ہوئے مقامات سلوک طے کیے اور مجاز ہوئے۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ آپ کے شیخ میاں جی کریم بخش صاحب رحمہ اللہ نے اپنی حیات میں اپنے صاحبزادے میاں حسن علی صاحب اوراپنے پیر کے بیٹے میاں محمد صدیق صاحب کو بھی بیعت کرادیا۔ملخصاً از تذکرة العابدین ص ٦٥) ٣ رامپور ضلع سہارنپور میں ایک بستی کا نام ہے اسے رامپور منہیاران کہا جاتا ہے وہ ہی مراد ہے ریاست رامپور مراد نہیںہے۔