ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
مکروہ ہے۔ البتہ اگروقت تنگ ہونے لگے تو پہلے نماز پڑھ لے۔ مسئلہ : آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا بہتر نہیں لیکن اگر آنکھیں بند کرنے سے نماز میں دل خوب لگے تو بند کرکے پڑھنے میں بھی کوئی برائی نہیں ۔ مسئلہ : جس جگہ یہ ڈر ہوکہ کوئی نماز میں ہنسائے گا یا خیال بٹ جائے گا اور نماز میں بھول چوک ہو جائے گی ایسی جگہ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ قرأت سے متعلق : مسئلہ : دوسری رکعت کو پہلی رکعت سے تین آیتوں سے زیادہ لمبا کرنا مکروہ تنزیہی ہے ۔البتہ جن سورتوں کا پڑھنا سنت سے ثابت ہے ان میں مکروہ نہیں۔ مسئلہ : کسی نماز میں کوئی سورت مقرر کرلینا کہ ہمیشہ وہی پڑھا کرے اس کے علاوہ کوئی سورت کبھی نہ پڑھے یہ بات مکروہ ہے۔ مسئلہ : ابھی سورت پوری ختم نہیں ہوئی دو ایک کلمے رہ گئے تھے کہ جلدی کے مارے رکوع میں چلا گیاا ور سورت کو رکوع میں جا کر ختم کیا تو نماز مکروہ ہوئی۔ مسئلہ : پیسہ سکہ منہ میں لے کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے اور اگر ایسی چیز ہو کہ نماز میں قرآن شریف نہیں پڑھ سکتا تو نماز نہیں ہوئی ٹوٹ گئی۔ مسئلہ : آیتوں یا سورتوں یا سبحان اللہ وغیرہ کو انگلیوں پر یا تسبیح ہاتھ میں لے کر گننا نماز کے اندر مکروہ تنزیہی ہے خواہ فرض نماز ہویا نفل ہو ۔اگر گننے کی ضرورت ہو جیسے صلٰوة التسبیح میں ضرورت ہو تو انگلیوں کے سرے یعنی پوروں کو دبا کر شمار کرے یعنی ہر دفعہ ایک پورے کو دباتا جائے اور سب انگلیاں اپنی جگہ سنت طریقے سے رہیں۔ اس میں کراہت نہیں ہے۔ جگہ سے متعلق : مسئلہ : صرف امام کا بلا ضرورت کسی اُونچے مقام پر کھڑا ہونا جس کی بلندی ایک ہاتھ (ڈیڑھ فٹ)یا اس سے زیادہ ہو مکروہ تنزیہی ہے۔ اگر امام کے ساتھ چند مقتدی بھی ہوں تو مکروہ نہیں لیکن اگر صرف ایک مقتدی ہو تو مکروہ ہے۔ اور بعض نے کہا کہ اگر بلندی ایک ہاتھ (ڈیڑھ فٹ) سے کم ہو اور سرسری نظرسے اس کی اُونچائی ممتاز معلوم ہوتی ہو تب بھی مکروہ ہے۔