ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''مرض کا لگ جانا ، اُلّو،ستارہ اور صفر یہ سب وہم پرستی کی باتیں ہیں اِن میں کوئی حقیقت نہیں''۔ مندرجہ بالا ا حادیث ِمبارکہ میں رحمت ِکائنات ۖ نے صفر کے متعلق جتنے باطل نظریات (بے بنیاد) خیالات اور توہمات زمانہ جاہلیت میں عربوں کے اندر پائے جاتے تھے ان سب کی صاف صاف نفی فرمادی اور کسی بھی قسم کے توہمات کی کوئی گنجائش نہیں رکھی۔ جہاں زمانہ جاہلیت کے توہمات کی اِن ارشادات سے تردید ہو گئی وہیں آپ ۖ کے اِن ارشادات مبارکہ سے بعد کے زمانہ میں قیامت تک پیدا ہونے والے تمام غلط خیالات و تصورات کی نفی بھی ہو گئی کیونکہ آپ ۖ کے یہ ارشادات قیامت تک کے لیے ہیں اور ثابت ہوگیا کہ ماہ صفر میں ہرگز کوئی نحوست نہیں ہے اور آفات و بلیات وامراض بھی اس مہینہ میں نازل نہیں ہوتے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ نبی اکرم ۖ کی تعلیمات اور ار شادات کو مضبوطی سے تھا میں اور قدیم وجدید جملہ توہمات سے اجتناب کریں۔ ماہِ صفر کے متعلق عوام الناس کے خیالات : شیطان مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے وہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں قسم کھا کر آیا ہے کہ میں ضرور مسلمانوں کو گمراہ کرکے رہوں گا، اُس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایسے افعال واعمال میں مبتلا کردے جن کا دین وشریعت سے دُور کا بھی واسطہ اور تعلق نہ ہو اور مسلمان اُن کو دین سمجھ کر کرتے رہیں اور انہیں توبہ کی بھی توفیق نہ ہو ، اپنا ایمان بھی ضائع کر بیٹھیں اور ہاتھ بھی کچھ نہ آئے۔ ع خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم چنانچہ شیطان اور اُس کے متبعین نے مسلمانوںمیںبہت سی ایسی بے سروپا باتیں مشہور کر رکھی ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ حضرت مولانااشرف علی تھانوی تحریر فرماتے ہیں : ''اور بعض جگہ صفر کی تیرہویں تاریخ کو کچھ گھونگھنیاں وغیرہ پکا کر تقسیم کرتے ہیں کہ اس کی نحوست سے حفاظت رہے۔ یہ اعتقاد شرع کے خلاف اور گناہ ہیں۔