Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

62 - 62
بات نہیں )
فائدہ:اہلِ علم کے جہاں بہت سارے فضائل ومناقب ہیں وہیں اُن کے تعلّق سے بہت ساری وعیدیں بھی آئی ہیں ۔ اُن وعیدوں کی روشنی میں عالمِ دین اپنا جائزہ لے تو بہت ممکن ہے کہ وہ اپنی ذات سے مایوس ہوجائے کہ کون اِس امانت کا حق ادا کرسکتا ہے اور کون نقص وعیب سے پاک ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ ایسے میں یہ حدیث شریف ڈھارس کا بڑا سامان ہے جس سے یاس وقنوطیت کے بادل چھٹتے نظر آتے ہیں ۔
وہ کیا منظر ہوگا جب حشر بپا ہوگا، اللہ ربّ العزّت کرسیٔ عدل پر جلوہ افروز ہوں گے۔ اہلِ علم بھی اپنا حساب دینے کے لیے بارگاہِ صمدیت میں کھڑے ہوں گے۔ رسول کے سوا تو کوئی معصوم نہیں ، اہلِ علم بھی اپنی کوتاہیوں اور لغزشوں پر گرفت کے تصوّر سے لرزا براندام ہوں گے کہ یکایک ایک مژدۂ جانفزاں سنایا جائے گا کہ:
”اے میرے بندو! میں نے اپنا علم اور حلم تمھیں عطا ہی اِس لیے کیا تھا کہ تمھاری مغفرت کروں ، اگر تمھیں عذاب دینا مقصود ہوتا تو علم وحلم کی اپنی صفت سے تمھیں متّصف نہ کرتا۔“
اُس وقت اہلِ علم کی خوشیوں اور مسرّتوں کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوگا، اُن کے ساتھ اللہ ربّ العزّت کے اِس فضل کو دیکھ کر کیا وہ لوگ پچھتائیں گے نہیں جن کی زبانیں علماء پر طعن وتشنیع سے تھکتی نہیں تھی، جو اُن کا استہزاء کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جاتے تھے اور جو اُن کی کوتاہیوں کو اچھال اچھال کر دنیا میں اُن کو رسوا کرنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن اُس وقت کا پچھتاوا کوئی کام نہ آئے گا۔ اہلِ علم جنّت کی طرف رواں دواں ہوجائیں گے اور اُن کے معاندین، مخالفین وحاسدین حساب دیتے رہ جائیں گے۔
٭٭٭٭
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter