Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

54 - 62
نہیں اٹھائیں گے کہ ایک دَم سے بندوں کے دِلوں سے اُسے کھینچ لیں گے، بلکہ اللہ تعالیٰ اہلِ علم کو وفات دے کر علم کو اٹھالیں گے۔ یہاں تک کہ جب کوئی عالمِ دین باقی نہیں رہ جائے گا تو عوام جاہلوں کو مقتدیٰ اور پیشوا بنالیں گے جن سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے اور اِس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
فائدہ:قربِ قیامت کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ اُس آخری دور میں قرآن وحدیث کا علم اٹھالیا جائے گا، یہاں تک کہ روئے زمین پر ایک عالمِ دین بھی باقی نہیں رہے گا۔ قربِ قیامت سے پہلے بھی فتنوں کے اِس دور میں مختلف علاقوں اور بستیوں سے اللہ تعالیٰ اپنے بعض مصالح کے پیشِ نظر علم کو اٹھا لیتے ہیں ۔ لیکن یہ علم کا اٹھا لیا جانا اِس طرح نہیں ہوتا ہے کہ ایک دَم سے اہلِ علم کے قلوب سے علم سلب کرلیا جاتا ہو، بلکہ علم اِس طرح اٹھایا جاتا ہے کہ اہلِ علم اِس دنیا سے رخصت ہوتے جاتے ہیں اور کوئی دوسرا اُن کی جگہ لینے والا نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ پورا علاقہ حقیقی علماء دین سے خالی ہوجاتا ہے، پھر لوگ علمِ دین سے بےبہرا جاہلوں کو اُن کی ڈاڑھی، کرتا اور ٹوپی دیکھ کر اپنا مقتدیٰ اور پیشوا بنالیتے ہیں ۔ اُن سے دینی معاملات میں رہنمائی طلب کی جاتی ہے اور فتوے پوچھے جاتے ہیں ۔ وہ لاعلمی کے باوجود فتوے دیتے ہیں اور مسلمانوں کے معاملات نپٹاتے ہیں ، جس کے نتیجہ میں خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ۔
اِس حدیث سے یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے کہ علمائے دین کا وجود سراپا خیر اور باعثِ رحمت ہے اور اُن کا اٹھ جانا گمراہی کا پیشِ خیمہ ہے۔
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter