Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

46 - 62
رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو اُس کے عمل کے ثواب کا سلسلہ اُس سے منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے۔ وہ تین - ۳  چیزیں یہ ہیں : صدقۂ جاریہ، وہ علم کہ جس سے فائدہ اٹھایا جائے اور نیک اولاد کے جو اُس کے لیے دعا کرے۔ (اِن چیزوں کا ثواب آدمی کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے)
فائدہ:اِس دنیا سے وفات پاجانے کے بعد بھی جن اعمال کا اجر وثواب آدمی کو ملتا رہتا ہے اُن میں آپﷺ نے عِلْمٌ يُنْتَفَعُ بِهِ  کو بھی بیان فرمایا۔ جس سے مراد دینی علوم سے متعلق وہ تمام خدمات ہیں جن سے بندگانِ خدا کو نفع پہنچے۔ جیسے تصنیف وتالیف، درس تدریس، تحقیق وریسرچ، مضمون نویسی ومقالہ نگاری، دینی کتابوں کی نشر واشاعت وغیرہ وغیرہ۔
سبحان اللہ! اُن علمائے دین کے کیا مقام ومرتبہ ہوں گے اور اُن کے حسنات میں کس قدر اضافہ ہوتا ہوگا جنھوں نے اپنی زندگیاں علمی خدمات کے لیے وقف کر رکھی تھیں ۔ جن کی تصنیف کردہ کتابیں ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں شائع ہورہی ہیں ۔ جابجا پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں اور ایک خلقِ کثیر اُن سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اللہ کرے کہ ہمارے اور آپ کے ذریعہ بھی کوئی ایسی علمی خدمت انجام پاجائے کہ ہم اپنی قبروں میں آرام سے ہوں اور روزآنہ اجر وثواب کا ایک بڑا ذخیرہ ہمارے نامۂ اعمال میں شامل ہوتا رہے،  وما توفیقنا إلّا باللّٰہ۔
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter