Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

41 - 62
فِي عِلْمٍ خَيْرٌ مِنْ فَضْلٍ فِي عِبَادَةٍ وَمِلَاكُ الدِّينِ الْوَرَعُ۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت عائشہ؅ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اللہ عزّوجلّ نے میری طرف وحی کی کہ جو شخص علمِ دین کی طلب میں کوئی راستہ طے کرے گا، میں اُس کے لیے جنّت کا راستہ آسان کردوں گا اور جس شخص کی دونوں آنکھوں (کی بینائی) کو میں سلب کرلوں (اور وہ اِس پر صبر کرے) تو ان دونوں آنکھوں کے عوض میں اُسے جنّت دوں گا اور علم میں زیادتی عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے۔
فائدہ: یہاں طلبِ علم کی فضیلت کو بیان کرنے کے ساتھ ہی آنکھوں کی بینائی کے سلب کرلیے جانے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنّت کی بشارت کا ذکر اِس مناسبت سے ہے کہ زیادتی علم کا جذبۂ صادق کثرتِ مطالعہ کا متقاضی ہے، جس میں بینائی کے کمزور ہونے یا سلب ہوجانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ گویا اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ طالبِ علم کو اِس کثرت سے مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اگر اُس کی بینائی پر بھی اثر پڑے تو اس کی پرواہ نہ کرے، اللہ اُس کا بہترین بدلہ بشکل جنّت اُسے عطا فرمائیں گے۔
تاریخِ اسلام میں ایسے باکمال علماء کی ایک طویل فہرست ہے جنھوں نے حصولِ علم اور کثرتِ مطالعہ کی راہ میں اپنی بینائی بھی گنوا دی۔ مفکّرِ اسلام حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter