ہوا مال ان سب کاموں میں آپ کی رضا جوئی کے لیے خرچ کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تھا کہ لوگ تجھے سخی کہیں سُو کہا جاچکا۔ پھر اس کے بارے میں بھی اللہ کا حکم ہوگا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنّم میں ڈال دیا جائے گا۔
فائدہ: العظمۃ للہ! کس قدر لرزا دینے والی ہے یہ حدیث! اِسی کی بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓاِس حدیث کو بیان کرتے وقت کبھی کبھی بےہوش ہوجاتے تھے۔ اِسی طرح حضرت معاویہؓسے نقل کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ اُن کے سامنے یہ حدیث بیان کی گئی تو وہ بہت روئے اور روتے روتے بےحال ہوگئے۔
اِس حدیث میں جن تین اعمال کا ذکر ہے، ۱ راہِ خدا میں جہاد اور شہادت، ۲ علمِ دین کا سیکھنا سکھانا اور قرآن میں مشغولیت، ۳ نیک کاموں میں مال خرچ کرنا۔ ظاہر ہے کہ یہ تینوں کام اعلیٰ درجہ کے اعمالِ صالحہ میں سے ہیں اور اگر اخلاص کے ساتھ یہ عمل ہوں تو پھر اُن کا صلہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنّت کے اعلیٰ درجات ہیں ۔ لیکن یہی اعمال جب دکھاوے اور شہرت کے لیے یا اِسی قسم کے دوسرے دنیوی مقاصد کے لیے کیے جائیں تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ اِس درجہ کے گناہ ہیں کہ دوسرے سب گنہگاروں (چوروں ، ڈاکوؤں ، اور زنا کاروں ) سے بھی پہلے جہنّم کا فیصلہ ان ہی کے لیے کیا جائے گا اور یہی لوگ سب سے پہلے جہنّم میں جھونکے جائیں گے۔
٭٭٭٭