Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

34 - 62
ہوا مال ان سب کاموں میں آپ کی رضا جوئی کے لیے خرچ کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تھا کہ لوگ تجھے سخی کہیں سُو کہا جاچکا۔ پھر اس کے بارے میں بھی اللہ کا حکم ہوگا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنّم میں ڈال دیا جائے گا۔
فائدہ: العظمۃ للہ! کس قدر لرزا دینے والی ہے یہ حدیث! اِسی کی بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓاِس حدیث کو بیان کرتے وقت کبھی کبھی بےہوش ہوجاتے تھے۔ اِسی طرح حضرت معاویہؓسے نقل کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ اُن کے سامنے یہ حدیث بیان کی گئی تو وہ بہت روئے اور روتے روتے بےحال ہوگئے۔
اِس حدیث میں جن تین اعمال کا ذکر ہے، ۝۱ راہِ خدا میں جہاد اور شہادت، ۝۲ علمِ دین کا سیکھنا سکھانا اور قرآن میں مشغولیت، ۝۳ نیک کاموں میں مال خرچ کرنا۔ ظاہر ہے کہ یہ تینوں کام اعلیٰ درجہ کے اعمالِ صالحہ میں سے ہیں اور اگر اخلاص کے ساتھ یہ عمل ہوں تو پھر اُن کا صلہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنّت کے اعلیٰ درجات ہیں ۔ لیکن یہی اعمال جب دکھاوے اور شہرت کے لیے یا اِسی قسم کے دوسرے دنیوی مقاصد کے لیے کیے جائیں تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ اِس درجہ کے گناہ ہیں کہ دوسرے سب گنہگاروں (چوروں ، ڈاکوؤں ، اور زنا کاروں ) سے بھی پہلے جہنّم کا فیصلہ ان ہی کے لیے کیا جائے گا اور یہی لوگ سب سے پہلے جہنّم میں جھونکے جائیں گے۔ 
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter