Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

23 - 62
تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اُس کے لیے جنّت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر (یعنی مسجد ومدرسہ) میں جمع ہوکر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اُس کو سیکھتے سکھاتے ہیں تو اُن پر سکینت نازل ہوتی ہے، رحمتِ الٰہی اُن پر سایہ فگن ہوجاتی ہے، فرشتے اُن کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس کے فرشتوں (ملأ اعلیٰ) کے درمیان اُن کا ذکر فرماتے ہیں ۔
فائدہ: کتاب اللہ کے پڑھنے پڑھانے اور سیکھنے سکھانے والی مجلسوں کے بارے میں اِس حدیث میں جو فضیلت وارد ہوئی ہے اس کے اوّلین مصداق مدارسِ دینیہ میں جاری درس وتدریس کے حلقے ہیں ۔ جہاں ہر کلاس اور ہر پریڈ میں کتاب اللہ اور سنّتِ رسول اللہﷺ یا اِن سے متعلق علوم کے پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ طلبہ واساتذۂ مدارس دینیہ کے لیے یہ کتنی بڑی سعادت کی بات ہے کہ وہ دن کے ایک بڑے حصّہ میں سکینتِ الٰہی، رحمتِ خداوندی اور صحبتِ ملائکہ سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں ۔ طلبہ اگر اپنے ہر تعلیمی گھنٹے اور باہمی تکرار ومذاکرہ کی ہر مجلس میں اس کا استحضار کرلیں تو علمی فیض کے ساتھ وہ روحانی فیض سے بھی بہرہ ور ہوں ۔
حدیث پاک میں صراحتاً ”مسجد“ کا لفظ ذکر کرنے کی بجائے ”فِیْ بَیْتٍ مِن بُیُوْتِ اللہ“ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ اِس سے اشارہ اِس بات کی طرف ہے کہ یہ فضیلت صرف اُن ہی علمی حلقوں کے لیے نہیں ہے جو مساجد میں قائم کیے جاتے ہیں ، بلکہ اُن تمام حلقوں کے لیے ہیں جو تقرّب الی اللہ کی نیت سے تعمیر کی گئی کسی بھی جگہ میں قائم ہوں ، جیسے مدارس، علمی مراکز، خانقاہیں اور اجتماع گاہ وغیرہ۔
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter