تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اُس کے لیے جنّت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر (یعنی مسجد ومدرسہ) میں جمع ہوکر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اُس کو سیکھتے سکھاتے ہیں تو اُن پر سکینت نازل ہوتی ہے، رحمتِ الٰہی اُن پر سایہ فگن ہوجاتی ہے، فرشتے اُن کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس کے فرشتوں (ملأ اعلیٰ) کے درمیان اُن کا ذکر فرماتے ہیں ۔
فائدہ: کتاب اللہ کے پڑھنے پڑھانے اور سیکھنے سکھانے والی مجلسوں کے بارے میں اِس حدیث میں جو فضیلت وارد ہوئی ہے اس کے اوّلین مصداق مدارسِ دینیہ میں جاری درس وتدریس کے حلقے ہیں ۔ جہاں ہر کلاس اور ہر پریڈ میں کتاب اللہ اور سنّتِ رسول اللہﷺ یا اِن سے متعلق علوم کے پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ طلبہ واساتذۂ مدارس دینیہ کے لیے یہ کتنی بڑی سعادت کی بات ہے کہ وہ دن کے ایک بڑے حصّہ میں سکینتِ الٰہی، رحمتِ خداوندی اور صحبتِ ملائکہ سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں ۔ طلبہ اگر اپنے ہر تعلیمی گھنٹے اور باہمی تکرار ومذاکرہ کی ہر مجلس میں اس کا استحضار کرلیں تو علمی فیض کے ساتھ وہ روحانی فیض سے بھی بہرہ ور ہوں ۔
حدیث پاک میں صراحتاً ”مسجد“ کا لفظ ذکر کرنے کی بجائے ”فِیْ بَیْتٍ مِن بُیُوْتِ اللہ“ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ اِس سے اشارہ اِس بات کی طرف ہے کہ یہ فضیلت صرف اُن ہی علمی حلقوں کے لیے نہیں ہے جو مساجد میں قائم کیے جاتے ہیں ، بلکہ اُن تمام حلقوں کے لیے ہیں جو تقرّب الی اللہ کی نیت سے تعمیر کی گئی کسی بھی جگہ میں قائم ہوں ، جیسے مدارس، علمی مراکز، خانقاہیں اور اجتماع گاہ وغیرہ۔
٭٭٭٭